ایک دہائی سے ’رکی کولے‘ ایک ایسے سفر پر ہیں جس میں انہوں نے ایک چھوٹے سے لڑکے سے لے کر نیدرلینڈز کی 2023 کی بیوٹی کوئین بننے کا سفر طے کیا ہے۔
بائیس سالہ رکی ایک گالا میں مس نیدرلینڈز کا تاج پہننے کے بعد یہ انعام جیتنے والی پہلی ٹرانس جینڈر وومن بن گئیں۔
رکی کولے نے کہا کہ 'یہ یقیناً میرا سال ہے۔'
رکی کولے نےخبر رساں ادارے ' اے ایف پی' کو بتایا کہ "میرے لیے یہ ایک توثیق ہے۔ 94 سال کے بعد پہلی ٹرانس جینڈر خاتون کا اعزاز حاصل کرنا ایک خوب صورت لمحہ تھا۔ "
🇳🇱🇳🇱🇳🇱Miss Netherlands is a bloke!!!This is where we are at...Accepted and lauded🤢Rikkie valerie kolle 🇳🇱 will now represent the Netherlands in the 72nd edition of the Miss Universe competition in El Salvador 👑 pic.twitter.com/BqcsJg1xiF
— %27Seeing is believing%27 (@dave24144975) July 10, 2023
مس نیدرلینڈز کے منتظمین نے کہا کہ کولے کی "ایک واضح مشن کے ساتھ ایک مضبوط کہانی ہے۔"
اب وہ نومبر میں ایل سلواڈور میں ہونے والے مس یونیورس مقابلے میں نیدرلینڈز کی نمائندگی کریں گی۔ انجیلا پونس کے بعد جو 2018 میں اسپین کی جانب سے شامل ہوئی تھیں، رکی کولے اس مقابلے میں حصہ لینے والی دوسری ٹرانس جینڈر خاتون ہیں۔
رکی کولےنے کہا کہ مس یونیورس جیتنے والی پہلی ٹرانس جینڈر بننا ایک "بڑا خواب"ہے۔ ان کے بقول "میں صرف اس تجربے سے لطف اندوز ہونے جا رہی ہوں۔"
دھمکیاں اور ستائش
سوشل میڈیا پر ان کے لیے ستائش کے بے شمار پیغامات ہیں جن میں سے ایک اٹلی کے ایک کالم نگار کی پوسٹ ہے جس میں انہوں نے رکی کولے کی خوب صورت تصویروں کے ساتھ ان کے بارے میں اپنے آرٹیکل کو پسندیدہ قرار دیا ہے۔
Tra tutte le pillole della rubrica L’umanista, questa che ho scritto per oggi, é quella che mi piace di più. https://t.co/JlqfCkl28B
— Alessandro Chelo (@Umanisti40) July 24, 2023
لیکن جنوبی شہر بریڈا میں رہنے والی کولے کو جیتنے کے بعد سوشل میڈیا پر منفی پیغامات اور یہاں تک کہ جان سے مارنے کی دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ"عمومی طور پر ردعمل مثبت تھے۔ لیکن آپ کو منفی ردِعمل بھی ملتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ ختم ہو جائیں گے۔"
اُن کا کہنا تھا کہ "میں اچھی چیزوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہوں، اور بہت ساری ایسی چیزیں ہیں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
صنف کی تبدیلی کا لمبا اور مشکل سفر
کولے نے مزید کہا کہ "میں نے ہمیشہ اپنے راستے پر چلنے کا انتخاب کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس نے مجھے وہ انسان بننے میں مدد کی جو میں واقعی بننا چاہتی تھی۔"
کولے نے کہا کہ وہ دوسروں کے لیے رول ماڈل بننے کی امید رکھتی ہیں، خاص طور پر ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے نوجوانوں کے لیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "میرے خیال میں یہ بہت ضروری ہےکہ ان کے پاس کوئی ہو جو انہیں متاثر کرے یا اس کا حوالہ دے سکیں کیوں کہ میرے بچپن میں یہ میرے لیے زیادہ مشکل تھا۔"
کولے نے کہا کہ شمالی بندرگاہ کے شہر ڈین ہیلڈر میں بچپن لڑکے کے طور پر پرورش پانا آسان نہیں تھا۔ لیکن اپنے والدین کے تعاون سے، ان کا 12 سال کی عمر میں علاج شروع کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب وہ 16 سال کی ہوئیں تو خواتین کے ہارمونز کے ذریعے علاج کیا گیا۔
کولے نے کہا کہ اس سال جنوری میں ان کا صنف کی تبدیلی کا سفر اس وقت مکمل ہوا جب ان کی سرجری ہوئی جس نے اُنہیں احساس دلایا کہ وہ اب ایک عورت ہیں۔
کولے نے کہا کہ "یہ راستہ کبھی ختم نہیں ہو گا۔ آپ ہمیشہ ایک ٹرانس جینڈر عورت رہیں گی لیکن میرے لیے یہ نارمل بنتا جا رہا ہے۔"
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں 'اے ایف پی'سے لی گئی ہیں۔