ٹرین کی سیٹی میں نہ جانے کیسی کشش ہے کہ ہر فرد کو اپنی طرف بلاتی محسوس ہوتی ہے۔ کہتے ہیں اس میں سفر کرنے کا اپنا ہی مزہ ہے۔ اپنی ایجاد سے لیکر اب تک یہ مزہ کبھی پھیکا نہیں پڑا۔ اسی لئے دنیا کے ہر ملک میں ٹرین چلتی ہے ۔۔۔اور ہر شخص ٹرین کے مزے اڑاتا ہے۔ اسی لئے تو اسے ’عام آدمی کی سواری‘ کہا جاتا ہے۔
ٹرین کا تکلیف دے سفر اب پاکستان میں بھی گئے زمانوں کی باتیں لگنے لگا ہے۔ ریلوے کا محکمہ کروٹ لے رہا ہے اور جدید سے جدید ترین سہولتوں والی ٹرینیں ملکی پٹریوں پر دوڑنے لگی ہیں۔ اے سی بزنس کلاس ٹرین ’گرین لائن‘ کو ہی دیکھ لیں۔
’گرین لائن‘ پاکستان ریلویز کی تاریخ میں اسلام آباد سے کراچی تک چلنے والی اپنی نوعیت کی پہلی ٹرین ہے جو اسلام آباد سے کراچی کے درمیان چلائی گئی ہے۔
پاکستان ریلوے کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق، ٹرین دس سے زائد جدید اور نئی مسافر بردار ویگنز پر مشتمل ہے۔ تاہم، ضرورت کے مطابق اس میں اضافہ یا کمی بھی ممکن ہے۔ہر کوچ میں 9 کیبن ہیں اور ہر کیبن میں 6 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔
گرین لائن میں بیک وقت 540 مسافر سفر کرسکیں گے۔ فی الوقت اس کا یکطرفہ کرایہ اسلام آباد سے کراچی تک ساڑھے پانچ ہزار اور کراچی سے اسلام آباد تک پانچ ہزار روپے ہے۔
اس وقت کراچی سے راولپنڈی تک سب سے تیز چلنے والی ٹرین ’تیز گام‘ کے ذریعے سفر میں 27 گھنٹے لگتے ہیں، جبکہ گرین لائن یہی فاصلہ 22 گھنٹے میں طے کرے گی، یعنی پانچ گھنٹے کی بچت۔
دوران سفر ٹرین لاہور، ساہیوال، بہاولپور، روہڑی اور حیدرآباد سمیت صرف پانچ جگہ اسٹاپ کرے گی۔ ہر روز مارگلہ اسٹیشن سے سہ پہر تین بج کر 15منٹ پر روانہ ہوگی اور اگلے دن سہ پہر ڈھائی بجے کراچی پہنچے گی، جبکہ یہ اسی دن رات ساڑھے نو بجے دوبارہ اسلام آباد کے لئے روانہ ہوا کرے گی۔
گرین لائن میں مسافروں کو بلا معاوضہ ناشتہ اور کھانا فراہم کیا جارہا ہے۔ منرل واٹر بھی فری ہے جبکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لئے وائی فائی کے بھی کوئی چارجز نہیں۔ گویا آپ دوران سفر بھی موبائل اور لیپ ٹاپ دونوں کے ذریعے اپنے عزیزوں اور دوستوں سے ہر وقت رابطے میں رہ سکیں گے۔
ان سب سہولیات کے ساتھ ساتھ محکمہ ریلوے نے مسافروں کی تفریح کا بھی بندوبست کیا ہوا ہے۔
ہر کیبن میں ٹی وی موجود ہے جس پر آپ پسندیدہ ڈرامے یا فلمیں دیکھ سکتے ہیں، تازہ ترین خبروں سے آگاہ رہ سکتے ہیں۔ ہ رصبح کااخبار بھی آپ کی دسترس میں ہوگا۔ معیاری بیڈنگ بھی آپ کو کیبن میں ہی فراہم ہوگی اور جس شہر سے بھی ٹرین گزرے گی اس کا درجہ حرارت بھی آپ بیٹھے بیٹھے ہی معلوم ہوسکے گا۔