ہوا میں تیرتی ہوئی، جدید ترین جاپانی مقناطیسی ٹرین نے 603 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتے ہوئے، اپنا ہی قائم کردہ تیز رفتاری کا عالمی ریکارڈ توڑ ڈالا۔
سنٹرل جاپان ریلوے کا کہنا ہے کہ ’میگلیو ٹرین‘ نے منگل کو 11 سیکنڈ تک تجرباتی دوڑ میں 600 کلو میٹر فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار کو عبور کیا۔
یہ ٹرین اس طرح کی رفتار پر چل سکتی ہے۔ یہ بات طاقتور مقناطیس کی بدولت ممکن ہوئی۔ اپنے ٹریک پر کئی سنٹی میٹر نیچے اوپر ہونے کے ساتھ تیرتی ہوئی ٹرین رگڑ کی تیزی کو بھی خاطر میں نہیں لائی۔ الیکڑونکس سے چارج ہونے والے مقناطیس نے ٹرین کو معلق رکھنے میں مدد دی۔
سنٹرل جاپان ریلوے کا خیال ہے کہ ’مگلیو ٹیکنالوجی‘ کا استعمال 2045ء تک ہو سکے گا، جس کی وجہ سے سفر کا دورانیہ نصف رہ جائے گا۔اور ٹوکیو اور اوساکا کے درمیان فاصلہ ایک گھنٹے میں طے ہو سکے گا۔
تاہم، ٹوکیو ناگویا کے چھوٹے روٹ پر اس ٹرین ٹیکنالوجی کا استعمال 2020ء میں شروع ہو سکتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ منگل کو کیا جانے والا یہ تجربہ ٹیکنالوجی کی استعداد کا اظہار تھا۔ لیکن، اس ٹرین کی حقیقی رفتار 500 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہی ہوگی۔
جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے مستقبل کی ٹیکنالوجی کو امریکہ سمیت دیگر ممالک کو فروخت کرنے کا درس دیتے رہے ہیں، جہاں وائٹ ہاؤس اپنے ہائی اسپیڈ ریل منصوبے پر اربوں ڈالر سرمایہ کاری کرچکی ہے۔ اس کے باوجود، وہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہی ہیں۔
اس ’میگلیو ٹرین‘ نے 2003ء میں اپنا ہی قائم کردہ 590 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کا ریکارڈ توڑا ہے۔