رسائی کے لنکس

افغانستان سے تجارت کا فروغ چاہتے ہیں: خرم دستگیر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیر نے توقع ظاہر کی کہ یہ 400 بوگیوں پر مشتمل خصوصی مال بردار گاڑیاں جولائی سے چلنا شروع ہو جائیں گی، جس سے تجارتی سامان کی تیزی سے ترسیل میں مدد ملے گی۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے تجارت خرم دستگیر نے ایک بار پھر کہا کہ ہے کہ پڑوسی ملک افغانستان سے تجارت کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

خرم دستگیر نے منگل کو قومی اسمبلی میں ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی وزارت ریلوے نے یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ افغانستان کی سرحد پر واقع دو پاکستانی علاقوں طورخم اور چمن تک ہفتہ وار خصوصی مال بردار ریل گاڑیاں چلانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے توقع ظاہر کی کہ یہ 400 بوگیوں پر مشتمل خصوصی مال بردار گاڑیاں جولائی سے چلنا شروع ہو جائیں گی، جس سے تجارتی سامان کی تیزی سے ترسیل میں مدد ملے گی۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت افغانستان جانے والے سامان میں سے 90 فیصد کو کراچی میں 24 سے 48 گھنٹوں میں کلئیر کر دیا جائے گا۔

پاکستان افغانستان مشترکہ چیمبر آف کامرس کے صدر زبیر موتی والا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے افغان حکومت بھی بہت سنجیدہ ہے۔

رواں ماہ ہی پاکستان کے وزیر تجارت خرم دستگیر افغانستان گئے تھے، جس کا مقصد

گزشتہ سال نومبر میں افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے دوران تجارت کے فروغ کے لیے طے پانے والے معاملات پر پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کو تیز کرنا تھا۔

پاکستانی عہدیدار کہہ چکے ہیں کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے ترجیحی تجارتی معاہدے پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان اس وقتدوطرفہ تجارت کا سالانہ حجم اڑھائی ارب ڈالر ہے، جسے آئندہ دو سالوں میں بڑھا کر دو گنا یعنی پانچ ارب ڈالر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG