ٹورینٹو ، کینیڈا میں پولیس نے کہا ہے کہ اتوار کی رات دیر گئے ایک ہینڈ گن سے مسلح ایک شخص نے 14 افراد کو گولی مار دی ، جن میں سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔ بعد میں حملہ آور پولیس کی جوابی فائرنگ میں مارا گیا۔
عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ انہوں سے ٹورنٹو کے ایک مضافاتی علاقے گریک ٹاؤن میں اس وقت 20 سے 30 گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں جب وہ ایک قریبی فٹ پاتھ سے گزر رہے تھے۔
اس سے قبل رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ کینیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورنٹو میں ایک مسلح شخص کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے ہیں۔ فائرنگ کرنے والا شخص بھی پولیس کی جوابی فائرنگ میں مارا گیا ہے۔
ٹورنٹو پولیس کے سربراہ مارک سونڈرز کے مطابق فائرنگ کا واقعہ اتوار کی شب شہر کے مرکز کے نزدیک واقع 'گریک ٹاؤن' نامی علاقے میں پیش آیا جہاں کئی معروف ریستوران، کیفے اور دکانیں ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے سڑک پر چلتے ہوئے ریستورانوں اور چائے خانوں میں بیٹھے لوگوں پر فائرنگ کی۔
فائرنگ سے ایک نوجوان خاتون ہلاک جب کہ 13 زخمی ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں شامل ایک نو سالہ بچی کی حالت تشویش ناک ہے۔
بعد ازاں حملہ آور موقع پر پہنچنے والے پولیس اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔ پولیس نے تاحال حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔
پولیس سربراہ مارک سونڈرز نے کہا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ اتفاقی نہیں اور دہشت گردی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔
امریکہ کے برعکس کینیڈا میں عوامی مقامات پر فائرنگ کے واقعات شاذ شاذ ہی پیش آتے ہیں لیکن حالیہ کچھ عرصے کے دوران ٹورنٹو میں گن وائلنس میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ہفتے پولیس کی جانب سے جاری کی جانےو الی معلومات کے مطابق 2018 کے ابتدائی مہینوں میں فائرنگ سے مرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت 53 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اتوار کو پیش آنے والے واقعے کے بعد ٹورنٹو کے میئر جان ٹوری نے کہا ہے کہ ہم ایک ایسے شہر میں رہنے کے عادی ہوچکے تھے جہاں یہ سب نہیں ہوتا تھا لیکن اب یہاں بھی ایسے واقعات پیش آنے لگے ہیں جو ان کے بقول ناقابلِ بیان ہیں۔
اتوار کی شب جائے واقعہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے ہی ٹورنٹو پولیس نے شہر میں 200 اضافی اہلکار تعینات کیے تھے تاکہ فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کا تدارک کیا جاسکے۔