قطر بحران، امریکی وزیرِ خارجہ کا خطے کا دورہ

استنبول: ترک ہم منصب کے ہمراہ

امریکی اہل کار کے مطابق، صدر ٹرمپ کا ہدف واضح ہے کہ اُن کا اولین ہدف یہ ہے کہ دہشت گردی کی مالی اعانت بند کرنے کے لیےتمام عرب ممالک کو مزید کوشش کرنی چاہیئے

خلیجِ فارس کے ہمسایوں کے قطر کے خلاف محاصرے کے معاملے کے حل کی کوششوں کے سلسلے میں، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن کویت پہنچے ہیں۔

اِسی ہفتے، ٹِلرسن سعودی عرب اور قطر بھی جائیں گے۔

پیر کے روز، ٹِلرسن نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی، جس سے قبل اتوار کو وہ یوکرین کا دورہ کر چکے ہیں۔ ترکی سے کویت جانے سے قبل، رابطوں پر مامور سینئر مشیر، آر سی ریمنڈ نے کہا ہے کہ ٹِلرسن کے اس ہفتے خلیج کے متعدد ملکوں کے دورے کا مقصد یہ ہے کہ ممکنہ حل کس طرح تلاش کیا جا سکتا ہے۔

ہیمنڈ نے بتایا کہ ٹِلرسن یہ سفر کویت کے امیر کی دعوت پر کر رہے ہیں، جب کہ اس سلسلے میں اُن کا پہلا قیام کویت سٹی ہوگا۔

ہیمنڈ نے کہا کہ یہ نئی بات نہیں کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ وہ قطر کے بحران کا حل تلاش کریں اور یہ کہ اس ضمن میں امریکہ کا یہ کردار رہا ہے کہ لوگ آپس میں سلسلہ ٴجنبانی جاری رکھیں۔

ہیمنڈ نے کہا کہ صدر کا ہدف واضح ہے کہ اُن کا اولین ہدف یہ ہے کہ دہشت گردی کی مالی اعانت بند کرنے کے لیےتمام عرب ممالک کو مزید کوشش کرنی چاہیئے۔

اپنے بیرونِ ملک دوروں کا آغاز سعودی عرب سے کرنے کے بعد، صدر ٹرمپ نے قطر پر الزام لگایا کہ وہ اعلیٰ ترین سطح پر دہشت گردی کی مدد کر رہا ہے۔ قطر نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

گذشتہ ماہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر اور دیگر ملکوں نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے، جس کے بعد قطر کے خلاف، زمینی، فضائی اور بحری ناکہ بندی عمل میں آئی۔

سعودی عرب نے 13 مطالبات کی ایک فہرست قطر کے حوالے کی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ قطر ایران کے ساتھ اپنے تعلقات میں کمی لائے اور قطری مالی امداد سے چلنے والے ’الجزیرہ نیوز نیٹ ورک‘ کو بند کرے۔ قطر نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات پر رضامند ہے۔ لیکن، اپنے اقتدارِ اعلیٰ کے حق سے دستبردار نہیں ہوگا۔