تبت کے معروف مصنفین زیرنگ ووزر اور اُن کے شوہر، وینگ لیکسیونگ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ اُنھیں بدھ کو بیجنگ میں نظربند کر دیا گیا ہے۔
ووزر کی جانب سے ایک اِی میل کے مطابق، ہفتے کے باقی دِنوں کے لیے جوڑے کو گھر پر نظربند کر دیا گیا ہے، چونکہ ’امریکن ہمالین فاؤنڈیشن‘ (اے ایچ ایف) کے سربراہ نے چین کے دارلحکومت کا پانچ روزہ دورہ کیا، جس کے سربراہ کے ساتھ اُن کی ذاتی شناسائی ہے۔
ووزر نے کہا ہے کہ ناہی وہ نہی اُن کے شوہر کا فاؤنڈیشن کے ساتھ کسی طرح کا رابطہ رہا ہے یا پھر اُس کے سربراہ کے دورے کے بارے میں اُنھیں کبھی آگاہ کیا گیا ہے۔ ٹوئٹر پر اُن کے احتجاج کے باعث حامیوں کی جانب سے تشویش یا برہمی کا اظہار کیا گیا ہے۔
اُنھوں نے فاؤندیشن کو ایک پیغام ٹویٹ کیا ہے جس میں اُنھوں نے اپنے گھر پر نظربندی کی اطلاع دی ہے۔
’اے ایچ ایف‘ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو دیے گئے انٹرویو پر خبر شائع ہونے تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
ووزر چین کے تبتی شہریوں کے شہری حقوق کے بارے میں کھل کر بیان دیتے رہے ہیں، اُن کی باقاعدہ سرکاری طور پر نگرانی کی جاتی ہے اور چین کی جانب سے نظربند کیا جاتا رہا ہے۔ سنہ 2013 میں جب اُنھوں نے بین الاقوامی یوم خواتین کی مناسبت سے،محکمہٴ خارجہ سے ’حوصلہ مند خواتین‘ کا ایورڈ وصول کرنے کے لیے امریکہ جانے کے لیے پاسپورٹ کے اجرا کی درخواست دی، اُسے مسترد کیا گیا۔
ووزر اور وینگ لیکسیونگ نسلی اقلیتوں کے بارے میں پیکنگ کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کا شہرہ رکھتے ہیں۔