کم از کم سات برس کے وقفے کے بعد، امریکی کانگریس کےارکان نےتبت کا پہلا دورہ مکمل کیا ہے۔ وفد نے کہا ہے کہ وہ چین کی جانب سے علاقے میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے عزم کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن اُنھیں اُس کے ثقافتی، مذہبی اور لسانی ورثے کے بارے میں تشویش لاحق ہے۔
ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی حزب اختلاف کی قائد، نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ پارٹی کے چھ دیگر ارکان نے بھی بیجنگ اور ہانگ کانگ کا دورہ کیا۔
ملک واپس آتے ہوئے، الاسکہ کے ہوائی اڈے پر ایک باضابطہ بیان میں، اُنھوں نے بتایا ہے کہ دورے کا مقصد، بقول اُن کے،’سمجھ بوجھ بڑھانا، باہمی عزت کا فروغ اور امریکہ چین مراسم مزید مضبوط کرنا ہے‘۔
پلوسی تبت کے بارے میں چین کی پالیسی کی شدید ناقد ہیں، جنھیںٕ گذشتہ چھ برس سے خطے کے دورے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ اُنھوں نے توجہ دلائی کہ سنہ 2008جب سے خطے میں احتجاج، مظاہرے اور پُرتشدد کارروائیاں شروع ہوئی، اُن کی قیادت میں کانگریس کے وفد کا یہ پہلا دورہ تھا۔
بیان میں وفد نے کہا ہے کہ وہ خطے میں بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کے چین کے عزم کو تسلیم کرتا ہے، جس میں تبت اور ساتھ ہی موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر دھیان دینا شامل ہے۔
تاہم، بیان میں کہا گیا ہے کہ قانون سازوں نے ’تبتی عوام کے آزادی مذہب اور آزادی اظہار؛ تبت کی منفرد ثقافت، مذہب اور لسانی ورثے؛اور تبت تک سفارتی اور عام لوگوں کی رسائی کے معاملات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
دلائی لامہ کی حمایت
بیان میں کہا گیا ہے کہ پلوسی نے حکومت چین کے اہل کاروں پر واضح کیا کہ امریکہ کی کانگریس اور امریکی عوام میں دلائی لامہ کو مضبوط اور دو طرفہ حمایت حاصل ہے۔
امریکی وفد نے تبت میں یونیسکو کے عالمی ورثے کے مقامات کا دورہ کیا، جن میں ’پوٹالا محل‘ بھی شامل ہے جو سابق دلائی لاماؤں کی سکونت اور تدفین کا مقام رہا ہے؛ اور جوکنگ ٹمپل، جو مذہبی زائرین کا مقدس مقام ہے۔ وفد ’سیرا مونیسٹری‘ گیا، جہاں اُنھوں نے بھکشوؤں کی عبادات کا مشاہدہ کیا۔
پلوسی تبت میں چین کے حقوق انسانی کے ریکارڈ کی شدید ناقد خیال کی جاتی ہیں؛ اور ہمالیہ کے خطے کے روحانی رہنما، دلائی لامہ کی وکالت کرتی رہی ہیں۔
چینی حکام دلائی لامہ پر علیحدگی پسندی کا الزام لگاتے ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ تبت کو آزادی دلانا چاہتے ہیں، جہاں سنہ 1951 سے چین کی عملداری ہے۔ دلائی لامہ اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ وہ محض سیاسی آزادی کے حصول کے خواہاں ہیں۔
امریکہ اور مغرب طویل عرصے سے چین پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ تبت میں وسیع تر مذہبی اور ثقافتی آزادی کو صلب کرنے کے حربے استعمال کر رہا ہے۔
بیجنگ میں، وفد چین نے وزیر اعظم، لی کیگ کیانگ اور نیشنل پیپلز کانگریس کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔
وفد اور چینی اہل کاروں نے موسمیاتی تبدیلی، سائبر اسپیس کے تحفظ اور جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے انسداد کے بارے میں صدر براک اوباما اور ژی جِن پِنگ کے درمیان سمجھوتوں کی اہمیت کر اجاگر کیا اور عمل درآمد کے بارے میں بات چیت کی۔
جمعے کے روز، لِی نے کہا کہ اختلافات کے برعکس چین اور امریکہ کے زیادہ تر مفادات یکسان ہیں، اور اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو فروغ دیا جائے۔
وفد میں ایوان نمائندگان کے ارکان۔۔ میساچیوسٹس سے تعلق رکھنے والے جِم مک گورن، منی سوٹا سے بیٹی مکولم اور ٹِم والز؛ اوہائیو سے الن لونونتھل اور کیلی فورنیا سے ٹیڈ لیو شامل تھے۔