رواں ماہ چین کی ایک جیل میں نامور تبتی سیاسی قیدی تنزین ڈیلک رنپوچی کی موت کے صرف پانچ روز بعد تبت سے تعلق رکھنے والا ایک اور شخص دو سالہ قید کاٹتے ہوئے ہلاک ہو گیا ہے۔
لوبسانگ یشی ماحولیات کے تحفظ کا ایک سرگرم کارکن تھا جو 17 جولائی کو اسپتال میں موت کا شکار ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ اسے زوگانگ نامی قصبے میں دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے اس کے سر پر شدید چوٹ آئی تھی۔
یہ تفصیل یشی کی بیٹنی سونم وانگچک نے وائس آف امریکہ کو بتائیں۔
بھارت میں جاری ہونے والے ایک تبتی اخبار بانگچن کی خبر کے مطابق یشی کو مئی 2014ء میں گرفتار کیا گیا۔ اس گرفتاری سے دو روز قبل دریائے سالوان کے قریب چین کی کانکنی کے خلاف مظاہرہ کیا گیا تھا جس میں احتجاج کرنے والے ایک شخص نے بلند عمارت سے چھلانگ لگا کر اور دوسرے نے خود کو چاقو کے وار سے ہلاک کر لیا۔
یشی اس وقت گاوں سرپنچ تھا جسے دیگر چھ تبتی افراد کے ساتھ گرفتار کر کے ایک حراستی مرکز منتقل کر دیا گیا جہاں وہ ایک سال تک رہا۔
سونم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ " ہمیں پہلے بتایا گیا انھیں صرف بات چیت کے لیے لے جایا گیا۔ لیکن انھیں تقریباً ایک سال تک حراستی مرکز میں رکھا گیا اور اس دوران ان سے تفتیش کی گئی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔"
بعد ازاں انھیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی
یشی کے داماد نے وائس امریکہ کی تبتی سروس کو بتایا کہ اسپتال میں دعا کے لیے صرف ایک ہی بدھ راہب کو اسپتال جانے کی اجازت دی گئی اور خاندان کے صرف دو لوگوں کو یشی کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے جانے دیا گیا۔
اس سے قبل معروف تبتی راہب تنزن ڈیلک کی جیل میں موت پر امریکہ سمیت دنیا بھر سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔