مونٹریال فلم فیسٹیول: پاکستان کی تین فلمیں ایوارڈز حاصل کرنے میں کامیاب

مونٹریال ساؤتھ ایشین فلم فیسٹیول میں پاکستان کی تین دستاویزی فلمیں انڈس بلوز، آفٹر سبین اور ودھ بیل آن ہرفیٹ چار ایوارڈز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔

'انڈس بلوز' کے پروڈیوسر جواد شریف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ میری فلم کو بیسٹ جیوریز ایوارڈ ملا ہے۔

جواد شریف کے مطابق ایوارڈ دینے والی جیوری کے ارکان کا کہنا ہے کہ انہوں نے فلم 'انڈس بلوز' کو اس لیے منتخب کیا کہ مغربی ممالک کے شہریوں کو پاکستانی ثقافت سے متعلق زیادہ معلومات نہیں تھیں جب کہ اس فلم نے پاکستانی ثقافت کو جس انداز میں پیش کیا ہے اس سے وہ پہلے واقف نہیں تھے۔

ان کے بقول فلم دیکھ کر بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان خوب صورت لوگوں، بہترین علاقوں اور سریلے سازوں کی سرزمین ہے۔ یہ ثقافت مغرب سے پوشیدہ تھی جسے 'انڈس بلوز' نے دیکھنے کا نادر موقع فراہم کیا ہے۔

جواد شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے واقعی خوشی ہے کہ 'انڈس بلوز' نے یہ ایوارڈ جیتا اور اس سے بھی زیادہ جس چیز کی خوشی ہے وہ یہ کہ 'انڈس بلوز' کے ذریعے ہم نے محبت کا جو پیغام دنیا تک پہنچانے کی کوشش کی تھی وہ مختلف عالمی پلیٹ فارمز کے ذریعے پوری دنیا میں پہنچ رہا ہے۔ اس سے پاکستان کا مثبت امیج کو بھی دنیا کے سامنے آرہا ہے۔

فیسٹیول میں جس دوسری فلم 'آفٹر سبین' نے ڈائریکٹرز چوئس ایوارڈ' جیتا اس کی فلم ساز شکوفہ کامیز جرمنی سے تعلق رکھتی ہیں۔

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ فلم کراچی میں رہنے والی ایک سماجی کارکن سبین محمود کی زندگی اور ان کے کارناموں کا احاطہ کرتی ہے۔

فلم میں سبین کے اہل خانہ، دوستوں اور پاکستانی ناول نگار محمد حنیف کے انٹرویوز شامل ہیں۔

ایوارڈ حاصل کرنے والی تیسری فلم تیمور رحیم کی 'ودھ بیل آن ہرفیٹ' ہے جسے دو کیٹیگریز میں ایوارڈز کے لیے منتخب کیا گیا۔ اسے 'بیسٹ شارٹ فلم' اور 'آڈینس چوائس ایوارڈ' سے نوازا گیا۔

یہ فلم پاکستان کی معروف ڈانسر، تھیٹر ڈائریکٹر اور سماجی کارکن شیما کرمانی کی زندگی پر مبنی ہے۔

اس میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستان کے سابق فوجی صدر ضیاء الحق کے دور میں ایک کلاسیکی ڈانسر کس طرح معاشرتی انصاف کے لیے لڑتی ہے ۔