پاکستانی فلموں کا وہ دور اب ختم ہو گیا ہے جب بیشتر فلمیں عشقیہ موضوعات کے گرد گھوما کرتی تھیں، ایک ہیرو، دو ہیروئنز یا دو ہیروز اور ایک ہیروئن کے درمیان ’لو ٹرائی اینگل‘ فارمولے پر اب اگر فلمیں بنیں تو شاید چلیں گی بھی نہیں۔
بھارت میں تو ایسی فلموں کا دور راج کپور، نرگس اور سادھنا کی موت اور دلیپ کمار کی فلموں سے کنارہ کشی کے ساتھ ہی ختم ہو گیا تھا۔ اب وہاں ان جدید موضوعات پر فلمیں بن رہی ہیں جن میں آج کی ماڈرن دنیا اور آج کے معاشرے کی عکاسی کی جاتی ہے۔ مگر پاکستان میں آج بھی ایسے بہت سے موضوعات "اچھوتا" سمجھا جاتا ہے اور ان پر کم کم ہی کوئی فلم بنانے یا کہانی لکھنے کا سوچتا ہے۔
پاکستان میں سنیما کی بحالی سے ایک بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ اب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بھارت، برطانیہ اور امریکی باکس آفس کے دروازے پاکستانی فلموں کے لیے کھل گئے ہیں۔ اور اب ان ممالک کی فہرست میں چین کا نام بھی شامل ہونے جا رہا ہے۔
چین پاکستانی فلموں کی نئی مارکیٹ
چین سے پاکستانی فلموں کی نمائش کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے تحت پاکستانی فلم "پرواز ہے جنوں" کمرشل بنیادوں پر چین میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
فلم کی پروڈیوسر مومنہ درید اور فائر انٹرنیشنل میڈیا کے اعلیٰ عہدیدار وانگ یی کے درمیان معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔
معاہدہ ’’پاکستان چائنا ٹریڈ اینڈ انوسٹمنٹ فورم‘‘ کے تحت بیجنگ میں ہونے والے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے دوران عمل میں آیا۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے مشیر رزاق داؤد بھی موجود تھے۔
فلم کی پروڈیوسر مومنہ درید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ معاہدہ ملکی فلم انڈسٹری کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کی فلم چین میں پاکستانی فلموں کی دوبارہ نمائش کی جانب پہلا قدم ثابت ہو گی۔ اُمید ہے کہ یہ فلم چینی فلم باکس آفس پر بھی زبردست کامیابی حاصل کرے گی۔ اس کی کامیابی سے مزید پاکستانی فلموں کے لیے راہ ہموار ہو گی۔
سعودی عرب میں فلموں کی نمائش، تربیت اور تھیٹرز کی تعمیر کے معاہدے
حال ہی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بھی فلموں کی نمائش سے متعلق ایک معاہدہ ہوا تھا جس پر اس وقت کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور سعودی وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبداللہ بن محمد بن فرحان نے دستخط کیے تھے۔
معاہدے کے تحت نہ صرف پاکستانی فلمیں سعودی عرب میں دکھائی جائیں گی بلکہ پاکستان، فلموں کی پروڈکشنز میں بھی سعودی عرب کے ساتھ تعاون کرے گا جس کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل دیا جا رہا ہے۔
پاکستانی فن کاروں کو سعودی عرب بھیجے اور وہاں کی فلم اکیڈمیز میں تربیت دینے سے متعلق بھی دونوں ممالک میں بات چیت ہو چکی ہے، جب کہ سعودی عرب کی سرکاری فضائی کمپنی سے دوران پرواز پاکستانی فلمیں دکھانے پر بھی گفت و شنید ہو گئی ہے۔
علاوہ ازیں سعودی حکومت نے پاکستانی سرمایہ کاروں کو سینما تھیٹرز تعمیر کرنے کی بھی پیشکش کی ہے۔ سعودی حکومت نے پاکستانی سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
باقاعدہ معاہدے سے قبل سعودی عرب میں کچھ پاکستانی فلمیں نمائش کے لیے بھیجی گئی تھیں، جن میں سے "پرچی"، "پرواز ہے جنون" اور " بن روئے" وہاں کمرشل بنیادوں پر ریلیز ہو چکی ہیں۔
امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور بھارت
امریکی اور برطانوی باکس آفسز کے دروازے بھی پاکستانی فلموں کی نمائش کے لیے کھل چکے ہیں، جب کہ کینیڈا میں بھی پاکستانی فلمیں دکھائی جا رہی ہیں۔ وہاں کچھ دستاویزی اور کچھ کمرشل فلموں کی نمائش کی جا چکی ہے۔
بھارت میں تو پاکستان کی کئی دستاویزی فلموں نے فیسٹیولز میں ایوارڈز بھی جیتے ہیں، جن میں "انڈس بلو" سرفہرست ہے، جس نے راجستھان فیسٹیول میں دو ایوارڈز حاصل کیے تھے۔
انڈس بلو کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر جواد شریف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس فلم کو بھارت میں باقاعدہ ریلیز کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کے ملک میں فلمیں دکھانے سے عوام کے درمیان فاصلے کم ہوں گے۔
نیٹ فلکس پر پاکستانی فلمیں
ملکی فلموں کو جہاں دنیا بھر کے متعدد سنیماہالز میں نمائش کا موقع مل رہا ہے وہیں امریکہ کی سب سے بڑی اسٹریمنگ کمپنی نیٹ فلکس نے پاکستانی فلموں کو دنیا کے کونے کونے میں پہچانے کے لیے رضامندی کا اظہار کر دیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں چار پاکستانی فلمیں نیٹ فلکس پر ڈالی گئی ہیں، جن میں " کیک"، "پنکی میم صاحب"، "اللہ یار" اور "مارخود" شامل ہیں۔