شمالی وزیرستان کے مرکزی انتظامی قصبے میران شاہ میں نامعلوم افراد نے دھمکی آمیز پمفلٹ تقسیم کیے ہیں جس سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
پمفلٹس مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ہیں جس میں عورتوں اور انسدادِ پولیو مہم کے ورکرز کو دھمکیاں دی گئی ہیں۔
پمفلٹ میں لکھا گیا ہے کہ کسی بھی گھر، بازار یا تقریب میں گانے بجانا منع ہے اور جو اس پر عمل نہیں کرے گا اسے بم سے اُڑا دیا جائے گا۔
پمفلٹ میں درج ہے کہ طالبان کے کارکنان ہر جگہ موجود ہیں۔ لہٰذا، کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ طالبان کسی بھی واقعے سے لا علم رہ سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ مذکورہ پمفلٹ میں عورتوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایات اور پولیو ورکرز کو دھمکی دی گئی ہے کہ وہ پولیو کے قطرے نہ پلائیں۔ بصورتِ دیگر ان کا انجام بہت برا ہوگا۔
مبینہ طور پر تحریکِ طالبان پاکستان کے ان پمفلٹس میں دھمکی دی گئی ہے کہ طالبان شمالی وزیرستان میں جلد اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے والے ہیں۔
پمفلٹ میں طالبان کی جاسوسی کرنے والوں کو بھی نشانِ عبرت بنانے کی دھمکی دی گئی ہے۔
اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ یہ پمفلٹ طالبان نے ہی تقسیم کیے ہیں یا اس کے پیچھے کوئی اور قوت ہے۔
تحریکِ طالبان پاکستان نے اس سلسلے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی صفدر داوڑ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ شمالی وزیرستان میں دھمکی آمیز پمفلٹس کی تقسیم سے مقامی لوگ خوف زدہ ہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ مقامی انتظامیہ شمالی وزیرستان میں تقسیم ہونے والے ان دھمکی آمیز پمفلٹس کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تشویش کی کوئی بات نہیں، ہم علاقے میں قیامِ امن اور پولیو کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں ماضی میں بھی اسی قسم کے دھمکی آمیز پمفلٹس کے ذریعے لوگوں کو خوفزدہ کیا جاتا تھا اور طالبان کی بات نہ ماننے پر انہیں اغوا اور قتل کیا جاتا تھا۔
گزشتہ چند ہفتوں سے شمالی وزیرستان میں پر تشدد واقعات میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔