جمرود: پختون قومی جرگے کی تیاریاں، پی ٹی ایم کا کارکنوں کو حراست میں لینے کا دعویٰ

فائل فوٹو

  • قبائلی علاقے جمرود میں پی ٹی ایم کے گیارہ اکتوبر کے جرگے کا انتظام کرنے والے کارکنوں پر پولیس کی شیلنگ
  • سیکڑوں پولیس اہلکار جرگے کے لیے مختص گراؤنڈ کے قریب سڑک پر رات بھر موجود تھے۔
  • پی ٹی ایم کے کارکن وقفے وقفے سے اہلکاروں پر غلیلوں کی مدد سے کنکریاں مارتے رہے۔
  • پی ٹی ایم نے جرگے کے انعقاد کے لیے تین ہزار کنال سے زیادہ پاک افغان شاہراہ سے ملحقہ جمرود غنڈی کا انتخاب کیا گیا ہے۔
  • اگر کسی کے پاس سواری کا انتظام نہیں تو وہ پیدل جمرود پہنچے، پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین کی کارکنان کو ہدایت
  • پولیس کی کارروائی اور چھاپوں کے نتیجے میں پی ٹی ایم کے جرگے کو مزید تقویت مل رہی ہے، تجزیہ کار
  • پی ٹی ایم کے کارکن پولیس کی جانب سے فائر کیے جانے والے شیلز کی سوشل میڈیا پر تشہیر کر کے ہمدردیاں سمیٹ رہے ہیں، عرفان خان

پشاور _ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کے علاقے جمرود میں پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے زیرِ اہتمام 11 اکتوبر کو پختون قومی جرگے کی تیاریاں جاری ہیں۔ ایسے میں تنظیم کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے پولیس نے متعدد کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے۔

پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین اور دیگر رہنماؤں کی اپیل پر خیبر اور پشاور سمیت دیگر علاقوں سے متعدد کارکن جمرود پہنچے جہاں انہوں نے جرگے کے مقام پر رات گزاری۔ اس موقع پر نوجوان حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف نعرے بازی بھی کرتے رہے۔

خیبر سے تعلق رکھنے والے صحافی عزت گل آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سیکڑوں پولیس اہلکار جرگے کے لیے مختص گراؤنڈ کے قریب سڑک پر رات بھر موجود تھے اور اس دوران پی ٹی ایم کے کارکن وقفے وقفے سے اہلکاروں پر غلیلوں کی مدد سے کنکریاں مارتے رہے۔

جنوری 2018 میں 'پشتونوں کو درپیش سیکیورٹی، معاشی اور انتظامی مسائل کے نعروں پر بننے والی تنظیم پشتون تحفظ تحریک نے مسائل پر غور و خوض اور لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے گیارہ اکتوبر کو عوامی عدالت یا پختون قومی جرگے کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے۔

جرگے کے انعقاد کے لیے تین ہزار کنال سے زیادہ پاک افغان شاہراہ سے ملحقہ جمرود غنڈی کا انتخاب کیا گیا ہے۔

پی ٹی ایم کی جانب سے یکم اکتوبر جرگے کے انعقاد کے لیے تیاریاں شروع کی گئیں تو درجنوں پولیس اہلکاروں نے کیمپ کو اکھاڑنے اور کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی شروع کی۔

پولیس نے آنسو گیس سے شیلنگ کی اور مبینہ طور پر فائرنگ بھی کی۔ پی ٹی ایم رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے تنظیم کے متعدد کارکنوں اور رضا کاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔

پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کے ساتھی عمران آفریدی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ گرفتار کارکنوں اور رضاکاروں کے اعداد و شمار اکٹھے کر رہے ہیں۔

'پولیس کے چھاپوں سے جرگے کو تقویت مل رہی ہے'

پولیس کی کارروائی کے بعد منظور پشتین نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں پشتون نوجوانوں کو فوری طور پر جمرود پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس سواری کا انتظام نہیں تو وہ پیدل جمرود پہنچے۔ ان کے بقول، "پشتونوں کی بقا کے لیے اس جرگے کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور اس کے ذریعے پشتونوں کے ساتھ جاری ظلم و ستم کو اجاگر کیا جائے گا۔"

عزت گل آفریدی کے مطابق پولیس اور پی ٹی ایم کارکنوں کے درمیان گزشتہ دو روز سے جمرود میں جلسہ گاہ کے مقام پر آنکھ مچولی جاری ہے۔

پشاور کے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار عرفان خان کے مطابق پولیس کی کارروائی اور چھاپوں کے نتیجے میں پی ٹی ایم کے جرگے کو مزید تقویت مل رہی ہے۔

ان کے بقول پی ٹی ایم کے کارکن اور رضاکار پولیس کی جانب سے فائر کیے جانے والے آنسو گیس کے شیلز کی سوشل میڈیا پر تشہیر کر کے ہمدردیاں سمیٹ رہے ہیں۔

SEE ALSO: اسلام آباد میں دم توڑنے والے پی ٹی ایم رہنما گیلا من وزیر کون تھے؟

عرفان خان کے مطابق بدھ کے روز پولیس اور پی ٹی ایم کے کارکنوں کے درمیان آنکھ مچولی جاری تھی لیکن وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان اس کارروائی پر کسی قسم کی ہم آہنگی نہیں تھی۔

وفاقی وزارتِ داخلہ نے یکم اکتوبر کو جاری ایک اعلامیے میں پی ٹی ایم کا جرگہ روکنے کے لیے خیبر پختونخوا پولیس کو کارروائی کا حکم دیا تھا۔ تاہم وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پولیس کی شیلنگ سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کارکنوں پر شیلنگ میں صوباٸی حکومت کا کوٸی کردار نہیں بلکہ یہ براہِ راست وفاق کی پالیسی اور ان کے احکامات ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف سے وزیرِ اعلیٰ کے مذکورہ بیان کی تصدیق اور صوبائی حکومت کا مؤقف جاننے کی بارہا کوششوں کے باوجود رابطہ نہیں ہو سکا۔

البتہ قبائلی صحافی عزت گل آفریدی کے مطابق جمرود سے پاکستان تحریک انصاف سے منسلک رکنِ صوبائی اسمبلی اور وزیرِ اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے سی اینڈ ڈبلیو سہیل آفریدی نے مختصر بیان میں کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کی ہدایت پر خیبر کی سرزمین پر پولیس شیلنگ کر رہی ہے تو اسے فوراً بند ہونا چاہیے بصورتِ دیگر وہ اپنے لوگوں کے درمیان جا کر کھڑے ہو جائیں گے۔

باڑہ سیاسی اتحاد

مختلف سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنماؤں پر مشتمل باڑہ سیاسی اتحاد کے رہنما شیرین آفریدی نے پولیس کی کارروائی کی مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پختونوں کو درپیش مسائل پر غور و فکر اور بحث و مباحثے کے لیے ہونے والے جرگے کے پنڈال پر دھاوا بولنا جمہوری اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی اور پختون روایات کے منافی ہے۔

شیرین آفریدی نے کہا کہ پولیس دوسروں کے آلہ کار بننے کے بجائے آئینی حدود میں رہ کر کام کرے۔

گنڈاپور۔ منظور پشتین ملاقات

پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین نے منگل کو وزیرِ اعلی علی امین گنڈاپور سے ملاقات کر کے انہیں 11 اکتوبر کو پشتون قومی عدالت میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

وزیرِ اعلیٰ کے مشیر کے مطابق وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں منظور پشتین نے جرگے کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ کو آگاہ کیا ہے۔

دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان اور پارٹی کے مرکزی رہنما غلام احمد بلور نے پی ٹی ایم کے کیمپ اور کارکنوں کے خلاف پولیس کی کارروائی کی مذمت کی ہے۔

غلام احمد بلور کا کہنا ہے کہ پختون قومی جرگے کے منتظمین پر براہِ راست حملہ کرنا انتہائی افسوس ناک اور پی ٹی آئی حکومت کی گھٹیا حرکت ہے۔ ان کے بقول ایک طرف وزیرِ اعلیٰ منتظمین کو ملاقات کے لیے بلاتے ہیں اور پھر ان پر حملہ بھی کرواتے ہیں۔