|
ویب ڈیسک — 'مسلم کمیونیٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع' کے عنوان سے پاکستان میں دو روزہ کانفرنس کا ہفتے سے آغاز ہو گیا ہے جس میں نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی سمیت امورِ تعلیم کے ماہرین اور دیگر نے شرکت کی ہے۔
اسلام آباد میں شروع ہونے والی اس کانفرنس کا اہتمام حکومتِ پاکستان اور مسلم ورلڈ لیگ کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے۔ اس کانفرنس میں 45 سے زائد ممالک کی نمائندگی کرنے والے 140 سے زیادہ مندوبین شریک ہوں گے۔
کانفرنس کے ابتدائی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ خواتین کو تعلیم تک مناسب رسائی دینے میں پاکستان سمیت مسلم دنیا کو اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کرنا، ان کی آواز کو دبانے اور روشن مستقبل کے ان کے حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔
خبر رساں ادارے ' اے ایف پی' کے مطابق وفاقی وزیرِ تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے کانفرنس میں شرکت کے لیے افغانستان کو بھی دعوت دی تھی۔ لیکن افغان حکومت کی جانب سے کوئی بھی شریک نہیں ہوا۔
افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان کی دعوت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان کی افغان حکومت نے خواتین پر تعلیم و روزگار کے دروازے بند کر رکھے ہیں۔
سابق امریکی نمائندۂ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے پاکستان میں منعقدہ کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کانفرنس افغانستان کو نشانہ بنانے اور طالبان رہنماؤں کو شرمندہ کرنے کے لیے ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ پاکستان میں کانفرنس افغان خواتین کے لیے مخلصانہ نہیں بلکہ طالبان کے ساتھ جاری تنازع کے دوران ایک پروپیگنڈا ہے۔
زلمے خلیل زاد نے مزید کہا کہ بعض اوقات آپ کے دشمن آپ کے حق میں کام کر جاتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ خواتین کی تعلیم سے متعلق طالبان رہنماؤں کے اقدامات غیر اسلامی، ملکی مفاد کے لیے نقصان دہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔
اسلام آباد میں جاری کانفرنس کی مہمانِ خصوصی ملالہ یوسف زئی ہیں جو اپنے والدین کے ہمراہ پاکستان پہنچیں ہیں اور وہ اتوار کو کانفرنس سے خطاب بھی کریں گی۔
'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ اپنے ملک واپس آنے پر انہیں بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔
ملالہ نے جمعے کو اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ وہ کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران اس بات کا ذکر کریں گی کہ افغان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف طالبان کے جرائم پر عالمی رہنماؤں کو کیوں طالبان کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔
کانفرنس کے موضوعات و مقاصد
سرکاری بیان کے مطابق دو روزہ کانفرنس کے پانچ موضوعات ہیں۔ جن میں اسلامی نقطۂ نظر سے خواتین کی تعلیم؛ تعلیم سب کے لیے اور کمیونٹی کی ترقی؛ لڑکیوں کی تعلیم، رکاوٹیں اور حل؛ بین الاقوامی چارٹرز میں لڑکیوں کی تعلیم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اور لڑکیوں کی تعلیم شامل ہیں۔
بیان کے مطابق کانفرنس کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم پر اسلامی نقطۂ نظر کو مضبوط کرنا، عالمی یکجہتی کو فروغ دینا، اہم چیلنجز سے نمٹنا اور خواتین کی تبدیلی کی متاثر کن کہانیوں کو پیش کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اجتماع اس بات کا عزم رکھتا ہے کہ ہر لڑکی معیاری تعلیم تک رسائی حاصل کرے۔