طالبان کا جمعے کے روز کہنا تھا کہ فروری 2020میں امریکہ کے ساتھ کئے گئے معاہدے کا مطلب، امریکی افواج کو افغانستان سے نکلنے کا ایک محفوظ راستہ فراہم کرنا تھا۔ طالبان نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ معاہدے پر نظر ثانی سے اس کے مندرجات میں تبدیلی نہیں ہو گی۔
طالبان کے نائب مذاکرات کار، شہر محمد عباس ستنک زئی نے یہ بیان ماسکو کے دورے کے موقع پر دیا ہے، جہاں ان کا وفد، چوٹی کے روسی عہدیداروں سے ملاقات کر رہا ہے۔
ستنک زئی نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ طالبان نے معاہدہ، امریکہ میں ایک قانونی طور پر منتخب ہونے والی حکومت سے کیا تھا، اور نئی حکومت کی جانب سے اس پر نظر ثانی اس کا اندرونی فیصلہ ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کے یہ معنی نہیں کہ امریکہ معاہدے سے الگ ہو رہا ہے۔
ستنک زئی نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ میںِ کبھی بھی چڑھائی کرنے والی غیر ملکی افواج کو محفوظ راستہ فراہم نہیں کیا گیا۔ اس لئے یہ امریکیوں کیلئے ایک اچھا موقع ہے کہ اس معاہدے کے تحت، بقول ستنک زئی، ہم اُنہیں یہاں سے نکلنے کا ایک محفوظ راستہ فراہم کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ جب وہ اس پر نظر ثانی کر رہے ہیں تو وہ ایک مثبت نتیجے پر پہنچیں گے۔
طالبان نے اِن الزامات سے پوری طرح انکار کیا کہ روس نے طالبان کو امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کیلئے انعامی رقوم ادا کی تھیں۔
ستنک زئی کا زور دیکر کہنا تھا کہ دو طرفہ معاہدے کے تحت نئی امریکی انتظامیہ کو امریکی افواج کے واپس جانے کے طے کردہ وقت کا احترام کرنا چاہئیے اور یہ کہ طالبان کو امریکیوں کو ہلاک کرنے کیلئے کسی انعام کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ امریکی حملہ آور ہیں اور ہم انہیں سن 2001 سے ہلاک کر رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ نے افغان دارالحکومت کابل میں امریکی افواج کے عہدیداروں سے ستنک زئی کے بیان پر رد عمل کی درخواست کی تھی، تاہم ابھی تک وہاں سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت ، تمام امریکی اور نیٹو افواج کو اس سال مئی تک ملک سے نکلنا ہے، جس کے عوض طالبان نے دہشت گرد کاروائیوں سے باز رہنے کا وعدہ کیا تھا، اور اپنے افغان حریفوں سے بات چیت کے ذریعے جنگ ختم کرنے کیلئے کسی سیاسی حل تک پہنچنے کا بھی اعادہ کیا تھا۔
ستنک زئی کا کہنا تھا کہ اگرامریکی افغانستان میں مقررہ تاریخ گزرنے کے بعد بھی افغانستان میں رہتے ہیں تو پھر ہم انہیں ہلاک کرنا شروع کر دیں گےچاہے ہمیں اس کا کوئی انعام ملے یا نہ ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنا انعام خدا سے حاصل کرتے ہیں، اورہم کسی انعام واکرام کےبغیر حملہ آوروں سے لڑتے ہیں۔