معلومات کی ترسیل میں طالبان اتحادی افواج سے آگے: رپورٹ

فائل

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، افغان طالبان جنگ سے متعلق معلومات سرعت کے ساتھ میڈیا کو پہنچاتے ہیں، جبکہ افغان فورسز اور اتحادی افواج اس معاملے میں پیچھے دکھائی دیتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، طالبان اتحادی افواج کے ساتھ لڑائی کے ساتھ ساتھ معلومات کے پھیلاؤ اور جھڑپوں سے متعلق تفصیلات بروقت ذرائع ابلاغ کو پہنچا رہے ہیں۔ اور اس مقصد کے لئے طالبان جدید وسائل استعمال کر رہے ہیں۔

رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ملک بھر میں ان کے جنگجو لڑائی کے علاوہ اتحادی افواج کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کی تفصیلات مرکزی میڈیا سیل کو پہنچاتے ہیں۔

ان کا دعویٰ ہے کہ طالبان جنگ کے محاذ کے ساتھ ساتھ 'ففتھ جنریشن' لڑائی میں بھی غیر ملکی افواج کو شکست دے چکے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق، ملک بھر کے 34 صوبوں میں موجود یہ جنگجو کارروائی کی تصاویر، ویڈیوز، اور پانچ زبانوں پر مشتمل تفصیلات بذریعہ سمارٹ فون بھجواتے ہیں۔

بعد ازاں، ذبیح اللہ مجاہد طالبان کی فتوحات پر مشتمل خبروں کا انتخاب کرتے ہیں جنہیں بیرون ملک موجود آئی ٹی ماہرین شائع کر دیتے ہیں۔

بعض افغان صحافیوں کے نزدیک طالبان کی جانب سے جاری کردہ معلومات غلط بھی ہوتی ہیں۔ تاہم، معلومات کے اس دور میں طالبان ایسے جدید ذرائع استعمال کر رہے ہیں کہ امریکی اور افغان فورسز بھی اس کا مقابلہ نہیں کر پا رہے۔

رائٹرز کے مطابق، افغان وزارت مواصلات کے دفتر پر ہونے والے حملے سے طالبان نے فوری لا تعلقی کا اظہار کیا، جبکہ اس معاملے پر افغان افواج کا ردعمل سست روی کا شکار رہا۔

رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے ساتھ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکرات کی تفصیلات بھی امریکی حکام سے پہلے طالبان کا میڈیا سیل جاری کر دیتا ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ جیسے ہی مذاکراتی دور ختم ہوتا ہے ہم فوری طور پر اس کی تفصیلات جاری کردیتے ہیں، تاکہ دنیا کو پتا چل سکے کہ مذاکرات میں کیا پیش رفت ہوئی ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق، انہیں ماہانہ 180 ڈالر تنخواہ جبکہ 128 ڈالر موبائل اور انٹرنیٹ اخراجات کی مد میں ملتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، افغان جنگجو معلومات کے پھیلاؤ کے لئے واٹس ایپ، وائبر، ٹیلی گرام کا استعمال پشتو، اُردو، عربی اور دری زبان میں کرتے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ وہ 17 سال بعد دور جدید کی ڈیجیٹل جنگ جیت رہے ہیں اور امریکی اور افغان فورسز کو اس محاذ پر بری طرح سے شکست ہوئی ہے۔

اتحادی اور افغان فورسز طالبان کی جانب سے جاری معلومات کو پروپیگنڈہ قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق، جھوٹی خبریں پھیلا کر طالبان دنیا کو گمراہ کر رہے ہیں۔

افغانستان پر امریکی حملے کو سترہ سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ افغانستان میں قیام امن کے لئے امریکہ اور طالبان کے مابین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکراتی عمل بھی جاری ہے۔

طالبان افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا چاہتے ہیں جبکہ امریکہ اس کے بدلے افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے لئے استعمال نہ ہونے کی ضمانت چاہتا ہے۔