رسائی کے لنکس

کابل: دہشت گرد حملے میں پانچ خودکش بمباروں سمیت 9 افراد ہلاک


افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان جنگجووں نے ایک غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم کے دفتر پر حملہ کیا جس میں خودکش بمباروں سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق حملہ بدھ کو کابل کے علاقے شہرِ نو میں واقع غیر سرکاری تنظیم 'کاؤنٹرپارٹ انٹرنیشنل' کے دفتر پر کیا گیا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے بدھ کی سہ پہر پانچ خودکش بمباروں کو ہلاک کرنے کے بعد کاؤنٹرپارٹ انٹرنیشنل کی دو عمارتوں کو کلیئر کروا لیا۔

اس حملے میں ایک پولیس اہل کار اور ایک خاتون سمیت دو عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔

زخمی ہونے والوں کی تعداد 24 ہے، جب کہ سیکورٹی اہل کاروں نے عمارتوں میں پھنسے ہوئے تقریباً 200 افراد کو بحفاظت وہاں سے نکال لیا۔

انہوں نے بتایا کہ حملے کا آغاز ایک زوردار بم دھماکے سے ہوا جس کے بعد بعض جنگجو دفتر کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں دستی بموں کے دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیتی رہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق پہلا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے نزدیکی عمارتیں لرز کر رہ گئیں اور کئی قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

اس سے پہلے حکام نے بتایا تھا کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور عمارت میں موجود جنگجووں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے ایک بیان میں اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’ناقابل معافی جرم‘ قرار دیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ طالبان نے ایک بار پھر اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ اسلامی اور افغان اقدار کے مخالف ہیں۔ اُنہوں نے طالبان سے اپیل کی کہ وہ افغان عوام کی طرف سے امن کی خواہش کا احترام کریں۔​

افغانستان کے لیے امریکی سفیر جان باس نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کاؤنٹرپارٹ انٹرنیشنل افغانستان میں مقامی برادریوں کی مدد کرتے ہوئے افغان صحافیوں کو تربیت فراہم کرتا ہے۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹوئٹ میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ 'کاؤنٹرپارٹ انٹرنیشنل' افغانستان کو نقصان پہنچانے کی سرگرمیوں میں ملوث تھی اور اس کا تعلق امریکی امدادی ادارے 'یو ایس اے آئی ڈی' سے ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں ادارے پر افغانستان میں’منفی‘ سرگرمیاں جاری رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ کاؤنٹرپارٹ انٹرنیشنل، ’اینجل‘ سے موسوم ایک خطرناک منصوبے پر کام کر رہا تھا جو مردوں اور عورتوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دے رہا تھا۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ ادارے نے 40 سے 50 ایسے غیر ملکی مشیر بھرتی کیے جو ظلم و زیادتی اور دہشت سمیت اسلام کے منافی نظریات کو فروغ دے رہے تھے اور افغانستان میں مغربی ثقافت پھیلا رہے تھے۔

تازہ ترین حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب قطر کے دارالحکومت دوحا میں امریکہ اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا دور جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG