شام: باغیوں کی برتری کے بعد حکومت کا ایئربیس پر قبضہ

فائل

حکومت اس بات کی تردید کرتی رہی ہے کہ جمعرات کو باغیوں کے حملے میں کسی بھی وقت اُس کے ہاتھوں سے ایئرپورٹ کا قبضہ چھینا گیا تھا، جس دوران پہلی بار صوبہ سویدہ میں باغیوں نے پیش رفت دکھائی تھی

شام کی حزب مخالف کے سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ حکومت نے جنوبی شام میں قائم ایک فضائی اڈے کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جس پر کچھ روز قبل مغرب کے حامی باغی گروپ نے قبضہ جما لیا تھا۔

’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ کے مطابق، حکومتی افواج کی جانب سے کیے گئے بم حملوں کے بعد، جمعے کو جنوبی محاذ کے اتحادی جنگجوؤں نے صوبہ سویدہ میں الطلحیٰ ایئربیس خالی کردیا۔

برطانیہ میں قائم اس گروپ نے ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔ لیکن، سرکاری تحویل میں کام کرنے والے شامی عرب خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ فوجی دستوں نے ہوائی اڈے پر ہونے والے متعدد حملوں کو پسپہ کردیا، جن میں کم از کم 100 افراد، جنھیں ’دہشت گرد‘ قرار دیا گیا ہے، ہلاک ہوئے جب کہ درجنوں بکتربند گاڑیاں تباہ ہوئیں۔
حکومت اس بات کی تردید کرتی رہی ہے کہ جمعرات کو باغیوں کے حملے میں کسی بھی وقت اُس کے ہاتھوں سے ایئرپورٹ کا قبضہ چھینا گیا تھا، جس دوران پہلی بار صوبہ سویدہ میں باغیوں نے پیش رفت دکھائی تھی۔

سویدہ شام کی دروز اقلیت کی آبادی پر مشتمل ہے، جو ایک مذہبی فرقہ ہے۔ چار سالہ خانہ جنگی کے دوران، یہ گروہ زیادہ تر لڑائی سے دور رہا ہے، لیکن، آثار بتاتے ہیں کہ اب یہ صورت حال باقی نہیں رہی۔
بدھ کے روز، سرگرم کارکنوں نے بتایا تھا کہ النصرہ محاذ نے، جو القاعدہ سے وابستہ ایک دھڑا ہے، دروز آبادی کے کم از کم 20 دیہاتیوں کو ہلاک کر دیا ہے، جو علاقہ شمال مغربی صوبہ ادلب میں واقع ہے۔

جب سے لڑائی شروع ہوئی ہے، دروز اقلیت کے خلاف ہونے والے اس حملے کو سنگین خیال کیا جا رہا ہے۔

النصرہ جنگجو اور دیگر مذہبی انتہا پسند گروہ، مثلاً داعش، حالیہ ہفتوں کے دوران حملے کرتے رہے ہیں، جس صورت حال کے باعث یہ سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے آیا اس موڑ پر لڑائی میں باغیوں کو برتری حاصل ہے۔