شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف سرگرم باغیوں نے ملک کے جنوبی حصے میں واقع ایک اہم فوجی چھاؤنی پر بڑا حملہ کیا ہے۔
حکام کے مطابق حملہ اردن اور اسرائیل کی سرحد وں کے نزدیک واقع علاقے میں منگل کو کیا گیا جس کا نشانہ درعا شہر کے شمال مشرق میں واقع چھاؤنی تھی جو شامی فوج کی 52 ویں بریگیڈ کا صدر دفتر ہے۔
باغی اس سے قبل بھی اس چھاؤنی پر کئی بار حملہ کرچکے ہیں جنہیں سرکاری فوج نے پسپا کردیا تھا۔ دمشق کے نزدیک ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ بہت اہم اور شام کے ان باقی ماندہ چند علاقوں میں سے ہے جہاں شام کے معتدل نظریات کے باغی گروہ اب بھی مضبوط ہیں۔
باغیوں کے زیرِ قبضہ اکثر علاقوں پر حالیہ مہینوں کے دوران داعش اور نصرہ فرنٹ سمیت اسلامی شدت پسند تنظیمیں قابض ہوچکی ہیں۔
شام کے اس جنوبی علاقے میں گزشتہ تین ماہ کے دوران باغیوں نے سرکاری فوج کے خلاف کئی بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ باغیوں نے یکم اپریل کو اسی علاقے میں اردن اور شام کے درمیان 'نصیب' نامی سرحدی گزرگاہ پر بھی قبضہ کرلیا تھا۔
چھاؤنی پر حملہ کرنے والے باغی گروہ 'فرسٹ آرمی' کے ایک عہدیدار اور سابق فوجی کرنل صابر صفر نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والی چھاؤنی ملک کے جنوبی حصے میں سرکاری فوج کا دوسرا بڑا مرکز ہے جس پر قبضے کے لیے ان کے جنگجو ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
شام کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری فوج نے چھاؤنی پر حملہ پسپا کردیا ہے اور جنگجووں کے کمانڈر سمیت کئی حملہ آور مارے گئے ہیں۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق شامی فضائیہ کے جنگی طیارے علاقے میں باغیوں پر حملے کر رہے ہیں۔
لیکن شامی حزبِ اختلاف کے نمائندہ ایک ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ باغیوں نے چھاؤنی پر 100 سے زائد میزائل فائر کیے ہیں اور علاقے میں لڑائی جاری ہے۔
جنگجووں کے ایک ترجمان نے ٹی وی کو بتایا ہے کہ باغیوں کے کچھ گروہ چھاؤنی میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔