خیبر پختونخوا کی حکومت نے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافے اور سیلابی ریلوں کے باعث ضلع سوات میں ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔ جب کہ انتظامیہ نے دریا کے قریب تمام ہوٹل سیاحوں سے خالی کروا کر بند کر دیے ہیں۔
دریاؤں میں شدید طغیانی اور سیلابی ریلوں کے پیشِ نظر انتظامیہ نے سیاحوں کو سوات نہ آنے کی ہدایت کی ہے۔ جب کہ دریا کے قریبی علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق رانیال کے مقام پر سوات بشام روڈ کا کچھ حصہ سیلابی پانی میں بہہ گیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں تین روز سے جاری بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں سے کئی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سوات، بونیر اور مانسہرہ میں مختلف واقعات میں اب تک 18 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بونیر میں ایک مکان پر مٹی کا تودہ گرنے سے پانچ افراد ہلاک ہوئے جب کہ شانگلہ اور بونیر میں رابطہ پل سیلاب میں بہہ گیا۔
سوات کے مرکزی تجارتی شہر مینگورہ کے نواحی سیاحتی مقام فضا گٹ میں جمعرات کی صبح دریائے سوات میں طغیانی سے وہاں کا تفریحی پارک ڈوب گیا۔
مینگورہ کو بالائی علاقوں سے ملانے والی شاہراہ پر پہاڑی تودہ گرنے سے آمد و رفت کچھ وقت کے لیے معطل رہی۔ البتہ بعد ازاں اس پر ٹریفک بحال کر دی گئی۔
Your browser doesn’t support HTML5
چند روز قبل دریائے سوات کے سیلابی ریلوں کی زد میں آ کر لاپتا ہونے والی ایک خاتون کی لاش خوازہ خیلہ کے قریب مل گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے سوات کے دو روزہ دورے میں سیدو شریف میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ سیلاب کے فوری بعد تمام رابطہ سڑکوں کو بحال کر دیا گیا ہے۔ جب کہ روزمرہ کے معمولات بحال ہو رہے ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ کے بقول سوات میں سیلاب کی صورتِ حال کو وہ خود مانیٹر کر رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ دریا کے کنارے تجاوزات ختم کی جائیں گی۔
خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے، جس سے شاہراہ قراقرم کئی مقامات پر بند ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ضلع تورغر میں بھی شدید بارشوں سے منسلک مختلف حادثات میں سات افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
ضلع صوابی میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایک مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہو گئے جن میں تین بچے بھی شامل ہیں، جب کہ اس حادثے میں دو زخمی بھی ہوئے ہیں۔
کئی علاقوں میں بجلی کے کھمبے گرنے سے برقی رو معطل ہو گئی جو کئی گھنٹے گزرنے بعد بھی بحال نہیں ہو سکی تھی۔
دوسری جانب محکمۂ موسمیات نے جمعرات سے صوبے میں بارشوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہونے کی پیش گوئی کی ہے جو جمعے تک جاری رہ سکتا ہے۔
بارشوں کے نئے سلسلے کے امکان کے پیشِ نظر پی ڈی ایم اے نے بالائی اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خیبر پختونخوا میں کئی روز سے جاری بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے متعلق 'پی ڈی ایم اے' نے بتایا ہے کہ اب تک مختلف حادثات اور واقعات میں 30 افراد ہلاک جب کہ 38 زخمی ہو چکے ہیں۔
'پی ڈی ایم اے' کے مطابق سیلابی ریلوں سے 13 مکان مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں، جب کہ 110 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔