سوات میں مقامی انتظامیہ اور فوج کے باہمی اشترا ک سے سیاحت کی بحالی کے لیے منگل سے امن میلے کا آغاز کیا گیا جو تین ہفتوں تک جاری رہے گا۔ میلے کا مقصد علاقے میں سیاحت کے شعبے کی ازسرنو بحالی اور ملک کے دوسرے حصوں سے سیاحوں کی سوات آمد کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
میلے میں مقامی دستکاری کی مصنوعات نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں جب کہ موسیقی اور دیگر تقریبات میں شرکت کے لیے ملک کے نامور فنکا ر شرکت کر رہے ہیں۔ امن میلے کے دوران سوات کے ہوٹل مالکان نے سیاحوں کے لیے خصوصی رعایتوں کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
وادی سوات کی بیشتر آبادی کی معیشت کا انحصار سیاحت کے شعبے پر ہے لیکن چند سال قبل انتہاپسندوں کی کارروائی کے باعث اس علاقے میں یہ شعبہ بری طرح متاثر ہوا۔ دہشت گردوں کے خلاف کامیاب فوجی کارروائی کے بعد حکومت نے سیاحت کی بحالی کے لیے کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔
دریں اثناء کالعدم مذہبی تنظیم کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے بیٹوں سمیت 40 سے زائدزیرحراست مشتبہ شدت پسندوں کومنگل کے روز سوات کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے تمام ملزمان کو اُن کے خلاف دائر مقدمات سے آگاہ کرتے ہوئے مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کردیا ۔
عدالت نے صوفی محمد کو بھی پیش کرنے کا حکم دے رکھا تھالیکن پشاور جیل میں قیدصوفی محمد کو سکیورٹی خدشات کے باعث خصوصی عدالت میں پیش نہیں کیا۔