ملر رپورٹ کے باوجود ٹرمپ کے متعلق امریکیوں کا شک برقرار: سروے

فائل فوٹو

رابرٹ ملر کی جانب سے صدر ٹرمپ کو روس کے ساتھ ساز باز کے الزام سے بری الذمہ قرار دیے جانے کے باوجود امریکی عوام کی اکثریت ہنوز یہ سمجھتی ہے کہ صدر نے 2016ء کے انتخابات کے دوران روس کی مدد حاصل کی تھی۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' اور تحقیقاتی ادارے 'اپسوس' کے ایک نئے مشترکہ سروے کے مطابق رابرٹ ملر کی رپورٹ کے باوجود صدر ٹرمپ اور روس کے درمیان خفیہ تعلقات سے متعلق امریکی عوام کا شک برقرار ہے۔

سروے رواں ہفتے ہی کیا گیا ہے جس کے نتائج کے مطابق 48 فی صد امریکیوں کی رائے میں صدر یا ان کی انتخابی مہم کے ذمہ داران نے 2016ء کے صدارتی انتخاب پر اثر انداز ہونے کے لیے روس کے ساتھ ساز باز کی تھی۔

البتہ اس تعداد میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں چھ فی صد کمی آئی ہے۔ رابرٹ ملر کی رپورٹ کا خلاصہ جاری ہونے سے قبل 54 فی صد امریکیوں کی رائے تھی کہ صدر یا ان کے ساتھی الیکشن سے متعلق معاملات پر روس سے رابطے میں تھے۔

رابرٹ ملر 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت اور صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم اور روسی حکام کے درمیان رابطوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہے تھے اور انہوں نے 22 ماہ کی طویل تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ گزشتہ ہفتے ہی اٹارنی جنرل ولیم بر کو پیش کی تھی۔

اٹارنی جنرل نے ایک خط کی صورت میں اس رپورٹ کا خلاصہ اتوار کو کانگریس کو بھجوایا تھا۔ خط کے مطابق رابرٹ ملر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ 2016ء کے انتخابات میں روس نے مداخلت کی تھی لیکن صدر ٹرمپ یا ان کی انتخابی مہم کے ذمے داروں نے الیکشن جیتنے کے لیے روسی حکام کے ساتھ کوئی ساز باز نہیں کی تھی۔

چار صفحات پر مشتمل خط میں اٹارنی جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ رابرٹ ملر نے اپنی رپورٹ میں یہ نہیں کہا کہ صدر نے خود پر عائد الزامات کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی تھی۔ لیکن خط کے مطابق ملر نے صدر کو اس الزام سے مکمل بری الذمہ بھی قرار نہیں دیا ہے۔

سروے میں شامل 53 فی صد افراد بھی اس تاثر کے حامی تھے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی حکومت پر روس کے اثر و رسوخ کے الزامات کی تحقیقات روکنے کی کوشش کی تھی۔ گزشتہ ہفتے ایسا سمجھنے والوں کی تعداد 55 فی صد تھی اور رپورٹ کے اجرا کے بعد اس بارے میں صرف دو فی صد لوگوں کی رائے تبدیل ہوئی ہے۔

'رائٹرز' کے مطابق صدر ٹرمپ کے متعلق رائے پارٹی بنیادوں پر تقسیم ہے اور ری پبلکنز کے مقابلے ڈیموکریٹ پارٹی کے حامیوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ صدر کے روس کے ساتھ تعلقات تھے اور انہوں نے اپنے خلاف تحقیقات میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔

سروے کے مطابق ملر رپورٹ کا خلاصہ منظرِ عام پر آنے کےبعد صدر کی مقبولیت میں معمولی اضافہ ہوا ہے اور اب 43 فی صد امریکیوں کی رائے ہے کہ وہ صدر کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ ہفتے کے سروے کے مقابلے میں چار فی صد زیادہ ہے۔

ڈیموکریٹ رہنما رابرٹ ملر کی مکمل رپورٹ کے اجرا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سروے میں شامل57 فی صد افراد نے بھی مکمل رپورٹ منظرِ عام پر لانے کی حمایت کی جب کہ 38 فی صد کی رائے تھی کہ کانگریس کو اپنے طور پر صدر کے خلاف تحقیقات جاری رکھنی چاہئیں۔

سروے 1003 افراد کی آرا پر مشتمل ہے جن میں سے 948 کا کہنا تھا کہ وہ رابرٹ ملر کی رپورٹ کے خلاصے میں بیان کیے گئے نکات سے آگاہ ہیں۔ سروے میں غلطی کا تناسب چار فی صد ہے۔