2016 کے امریکی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت کے بارے میں سپیشل کونسل رابرٹ ملر کی تیارہ کردہ خفیہ رپورٹ کا خلاصہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ سے کوئی جرم سرزد نہیں ہوا ہے۔ تاہم اُنہیں بری الزمہ بھی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
سپیشل کونسل رابرٹ ملر نے اپنی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران روس کے ساتھ کسی ساز باز کا بھی کوئی واضح ثبوت نہیں ملا ہے۔
اٹارنی جنرل ولیم بر نے یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رپورٹ میں صدر ٹرمپ کی طرف سے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے سلسلے میں کوئی واضح ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم رپورٹ میں نہ تو اُنہیں قصور وار قرار دیا گیا ہے اور نہ ہی اُنہیں مکمل طور پر بری الزمہ قرار دیا گیا ہے۔
ملر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس بات کا فیصلہ وہ اٹارنی جنرل ولیم بر پر چھوڑ رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے اس بارے میں کوئی جرم کیا ہے یا نہیں۔
صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے، ’’کوئی سازش نہیں، انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں، میں مکمل طور پر بری الزمہ ہوں۔ امریکہ کی عظمت کو قائم رکھیں۔‘‘
تجزیہ کارں کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل ولیم بر کی طرف سے ملر رپورٹ کے اس خلاصے کے حوالے سے واشنگٹن میں ایک نئی بحث شروع ہونے کا امکان ہے۔ ڈیموکریٹک ارکان کانگریس کا اصرار ہے کہ خلاصے کے نجائے رپورٹ کا مکمل متن جاری کیا جائے جبکہ صدر ٹرمپ اس رپورٹ کو اس جواز کے طور پر پیش کر رہے ہیں کہ اُنہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور مخالفین اس معاملے کو اچھال کر اُن کی صدارت کا داغدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ہمیشہ یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ اُنہوں نے نہ تو روس سے کوئی ساز باز کی تھی اور نہ ہی انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ ڈالی ہے۔ تاہم امریکہ کے خفیہ اداروں کا کہنا تھا کہ صدر نے ایسا کیا ہے۔
رابرٹ ملر نے 22 ماہ تک جاری رہنے والی تفتیش کے بعد یہ خفیہ رپورٹ جمعہ کے روز اٹارنی جنرل ولیم بر کو پیش کر دی تھی اور اُنہوں نے اور اُن کے عملے نے ہفتے کے روز کئی گھنٹے تک اس رپورٹ کا جائزہ لیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے علاوہ صدر ٹرمپ کی جماعت رپبلکن پارٹی کے اہم ارکان کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ رپورٹ مکمل حالت میں جاری کی جائے۔ تاہم اس بات کی توقع کم ہے کہ اٹارنی جنرل ایسا کریں گے۔ صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ مکمل رپورٹ جاری کرنے کی مخالفت نہیں کریں گے۔ تاہم اُنہوں نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ خود اٹارنی جنرل کو کرنا ہے کہ اس رپورٹ کا کتنا حصہ جاری کیا جائے۔
وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کو اس رپورٹ کے بارے میں فی الحال کوئی بریفنگ نہیں دی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ یہ اختتام ہفتہ فلوریڈا میں اپنے گولف کورس میں گولف کھیلتے ہوئے گزار رہے ہیں۔