رقم منتقلی کا ثبوت دینے کی ذمہ داری عمران خان کی ہے، سپریم کورٹ

فائل

امکان ہے کہ آئندہ ایک ہفتے کے دوران اس کیس کی سماعت مکمل ہو جائے گی جس کے بعد اس کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران جمائما خان کو لکھے جانے والے خطوط کے بجائے رقم کی منتقلی کے ٹھوس شواہد مانگ لیے ہیں۔

جمعرات کو سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل مکمل کرلیے جس کے بعد درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ منگل کو دلائل دیں گے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ الزام ہے کہ بنی گالہ کی اراضی کالے دھن سے خریدی گئی اور کیس میں رقم منتقلی کے شواہد دینے کی ذمہ داری عمران خان پر ہے۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں جب سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ بینک اکاونٹس سے رقم کی منتقلی کا معاملہ الیکشن کمیشن کے دائرۂ اختیار میں نہیں بلکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آف شور کمپنی کے اکاؤنٹ میں پڑی رقم میرے موکل کا اثاثہ نہیں تھی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الزام ہے کہ بنی گالہ کی اراضی کالے دھن سے خریدی گئی۔ رقم کی منتقلی کے شواہد دینے کی ذمہ داری عمران خان پر ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تحریری جوابات میں تضاد ہیں۔ پہلے جواب اور بیانِ حلفی میں کہاں لکھا ہے کہ 65 لاکھ جمائما کو تحفے میں دیے گئے؟ جمائما سے زمین کی ادائیگی کے لیے قرض کی وصولی تسلیم کی گئی۔

نعیم بخاری نے کہا کہ کسی کمرشل ادارے اور اہلیہ سے قرض لینے میں فرق ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قرض کی رقم ادا کرنے کا بینک ریکارڈ مانگا تھا، وہ کدھر ہے؟

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالتی کاروائی ٹیکس معاملات سے متعلق نہیں۔ رقم منتقلی اور ادائیگیوں کے ذرائع کا جائزہ لے رہے ہیں۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ مان لیا جائے کہ بنی گالہ اراضی کی بے نامی خریداری، ٹیکس بچانے کے لیے ہو سکتی ہے۔ لیکن اہم سوال جمائما کی جانب سے رقم بھیجنے کو ثابت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیدھا سیدھا مقدمہ تھا جو طوالت پکڑتا یہاں آن پہنچا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درحقیقت ہم آپ سے بینک اکاوٴنٹ کے ذریعے منتقلی کی تفصیلات مانگ رہے ہیں۔ عدالت بنی گالہ اراضی بے نامی ہونے یا نہ ہونے کے اثرات کا بھی جائزہ لے رہی ہے۔ کسی کی سوچ کا اندازہ نہیں لگا سکتے، اس کا عمل سے ہی پتہ چلے گا۔ بنی گالہ اراضی کی خریداری کا معاہدہ عمران خان کے نام تھا، جمائما کے نام نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ بنی گالہ اراضی میں ٹیکس چوری کی گئی۔ اہم بات یہ ہے کہ بنی گالہ اراضی کے لیے آنے والی رقم کو ثابت کرنا ہے۔ پیش کیے گئے کھاتے تو اپنے کھاتے ہیں، ان کی اپنی اہمیت ہوگی لیکن اصل چیز بینک کے ذریعے منتقلی ہے۔

نعیم بخاری کا کہنا تھا بینک کو متعلقہ دستاویز کے لیے کہہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور جمائما کے درمیان 2004ء میں طلاق ہوئی اور آج 2017ء ہے۔

ان کے بقول 2004ء سے آج تک بہت سا پانی گزر چکا ہے۔ عدالت کا دوسرا سوال بینک اکاوٴنٹ میں پڑے ایک لاکھ پاوٴنڈ کو ڈیکلیئر کرنے سے متعلق تھا۔ ہمیشہ تسلیم کیا کہ نیازی سروسز عمران خان کی تھی۔ نیازی سروسز کے نو شیئرز کی تین مختلف کمپنیاں مالک تھیں۔

نعیم بخاری نے کہا کہ نیازی سروسز کے اکاؤنٹ میں پڑی تقریباً ایک لاکھ پاؤنڈز کی رقم لندن فلیٹ کی قانونی چارہ جوئی میں خرچ ہو گئی۔ موکل کو کوئی فائدہ نہیں ملا۔ گرینڈ حیات فلیٹ کا 2014ء میں نمبر الاٹ ہوا تو گوشواروں میں ظاہر کر دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ فلیٹ کی ایڈوانس رقم الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں ظاہر نہیں بلکہ ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کی گئی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عمران خان لندن سے کوئی رقم پاکستان لائے جو گوشواروں میں ظاہر نہیں؟ لندن فلیٹ کی برٹش عدلیہ میں قانونی چارہ جوئی کی مزید دستاویزات ہیں تو فراہم کر دیں۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

عمران خان کی نااہلی کے لیے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں نااہلی کی درخواست دائر کررکھی ہے جس میں عمران خان پر اثاثے چھپانے اور بیرونِ ملک سے حاصل ہونے والی فنڈنگ کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو نہ بتانے کے الزام عائد کیے گئے ہیں۔

اس کیس کی سماعت کے دوران متفرق درخواستیں بھی دائر کی جاتی رہی ہیں، جب کہ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری اور انور منصور کی طرف سے بنی گالہ اراضی کی خریداری کے لیے آنے والی رقوم کے حوالے سے دستاویزات بھی جمع کرائی گئی ہیں۔

امکان ہے کہ آئندہ ایک ہفتے کے دوران اس کیس کی سماعت مکمل ہو جائے گی جس کے بعد اس کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔