خودکش حملے ’’حرام ہیں‘‘: علما و مشائخ کونسل

علما و مشائخ کونسل کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے نچلی سطح پر اقدامات کیے جائیں گے، جب کہ باہمی اختلافات ختم کرنے کا پیغام بھی پہنچایا جائے گا

افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے مرکزی شہر پاڑا چنار کی ایک مصروف طوری مارکیٹ میں 23 جون کو افطاری سے قبل خریداری کرنے والے شیعہ برادری کے افراد کو چند منٹوں کے وقفے سے ہونے والے دو بم دھماکوں سے نشانہ بنایا گیا، جس میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

ان بم دھماکوں کے بعد سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے تناظر میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اپنے اپنے بیانات میں کہا تھا کہ پاڑا چنار میں ’’بم دھماکوں کو ملک دشمن عناصر دانستہ طور پر فرقہ وارانہ اور لسانی رنگ دے رہے ہیں‘‘۔

اِسی سلسلے میں، ملک میں تفرقہ بازی، انتشار، نفرت و دشمنی کو ہوا دینے کی کوششوں کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر پیر کو وفاقی وزارت برائے مذہبی اُمور کے زیر انتظام قومی علما و مشائخ کونسل کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔

اس اجلاس میں تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام کو ملک بھر سے مدعو کیا گیا تھا، جس میں خاص طور پر پاڑا چنار میں ہونے والے بم دھماکوں اور اُن کے مضمرات پر غور کیا گیا۔

علما اور مشائخ کونسل کے اجلاس میں 15 نکاتی مشترکہ اعلامیے پر اتفاق کیا گیا، جس کی تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی اُمور سردار یوسف نے کہا کہ ’’تمام شرکا نے دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے خودکش حملوں کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘

بقول اُن کے، ’’کالعدم تنظیموں کو سختی سے کام سے روکا جائے اور اُن کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کی جائے۔۔۔ کونسل دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے اور خودکش حملوں کو حرام قرار دیتی ہے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ علما و مشائخ کونسل کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے نچلی سطح پر اقدامات کیے جائیں گے، جب کہ باہمی اختلافات ختم کرنے کا پیغام بھی پہنچایا جائے گا۔

اُنھوں نے بتایا کہ، ’’حکومت نے فرقہ واریت اور مذہبی انتشار کی روک تھام کے لیے جو قوانین بنائے ہیں ان پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔‘‘

مشترکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر منافرت کے فروغ کا سدباب کیا جائے ’’اور سائبر کرائم کے قانون کو موثر طور پر نافذ کیا جائے۔‘‘

گزشتہ جمعے کو پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے صدر مقام پاڑا چنار کا دورہ کرکے مقامی قبائلیوں کو یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ اس شہر کو دہشت گردوں سے محفوظ بنانے کے لیے ’’سیف سٹی‘‘ بنایا جائے۔

اس فیصلے کے بعد اضافی فوجی دستے بھی شہر میں پہنچ چکے ہیں، جب کہ مزید چوکیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں۔

پاڑا چنار میں رواں سال دہشت گردی کے تین بڑے واقعات ہو چکے ہیں، جن میں شیعہ برداری سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنایا گیا۔