پاکستان میں مذہبی رہنماؤں کے ایک گروپ میں دہشت گردی کی کارروائیوں اور خودکش حملوں کو ’غیر اسلامی‘ قرار دیتے ہوئے اُن کی شدید مذمت کی ہے۔
ملک کے آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے شہر لاہور میں اتوار کو لگ بھگ 200 مذہبی رہنماؤں کا ایک اجلاس ہوا جس کے بعد ایک فتویٰ جاری کیا گیا جس میں داعش، کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان، القاعدہ، بوکو حرام اور دیگر ایسی تنظیموں کے فلسفے کو گمراہ کن قرار دیا گیا۔
اس اجلاس کے ایک منتظم مولانا راغب حسین نعیمی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اسلام کسی صورت دہشت گردی کی کارروائیوں کی اجازت نہیں دیتا۔
یہ اجلاس سنی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے دین نے بلایا تھا جس میں اُنھوں نے کہا کہ کسی بھی اسلامی حکومت کے خلاف بغاوت کرنا کسی طور جائز نہیں ہے۔
مولانا راغب حسین نعمیی نے بتایا کہ علما نے پاکستان میں انسداد پولیو کی ٹیموں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایسی کارروائیوں کو ناجائز قرار دیا۔
پاکستان میں حالیہ برسوں میں دہشت گرد انسداد پولیو کی ٹیموں پر حملے کرتے رہے ہیں جن میں درجنوں رضا کار اور اُن کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔
مذہبی رہنماؤں نے فرقے کی بنیاد پر لوگوں کے قتل کی بھی مذمت کرتے ہوئے تمام فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور ملک میں آباد دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
ان علما کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے موقف کو غلط ثابت کرنے اور اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے کے لیے سرکاری طور پر سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں۔
تاہم اجلاس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ مذہبی شخصیات جو دہشت گردوں کے خلاف آواز بلند کر رہی ہیں اُن کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
پاکستان میں اس سے قبل بھی کئی علمائے دین دہشت گردی کی کارروائیوں اور خودکش حملوں کو غیر اسلامی قرار دے چکے ہیں۔
مذہبی رہنماؤں کی طرف سے حالیہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان میں فوج کی قیادت میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی جاری ہے۔
ملک کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف آپریشن کے علاوہ پاکستان کے طول و عرض میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر گزشتہ ایک سال سے بھی کم وقت میں 10 ہزار سے زائد آپریشن کیے جا چکے ہیں۔
پاکستان کی اعلیٰ فوجی اور سیاسی قیادت کی طرف سے یہ بیانات بھی سامنے آ چکے ہیں کہ ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کارروائی جاری رہے گی۔