|
ویب ڈیسک —امریکہ میں نیلامی کے لیے پیش ہونے والا 311 برس پرانا وائلن ایک کروڑ 13 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوگیا ہے۔ لیکن اتنی بھاری قیمت کے باوجود یہ تاریخ کا مہنگا ترین ساز نہیں بن سکا۔
وائلن کو امریکہ کے شہر نیویارک کے نیلام گھر ’ساتھبیز‘ میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا۔
یہ وائلن اٹلی سے تعلق رکھنے والے آلاتِ موسیقی کے مشہور کاریگر انتونیو اسٹریڈیواری نے 1714 میں بنایا تھا۔
ساتھبیز نے توقع ظاہر کی تھی کہ یہ وائلن ایک کروڑ 20 لاکھ سے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے درمیان فروخت ہوگا اور اندازہ ظاہر کیا تھا کہ یہ اب تک سب سے زیادہ داموں نیلام ہونے والا آلۂ موسیقی بن جائے گا۔
نیلام ہونے والے وائلن کا نام ’یواکم ما اسٹریڈیواریس‘ ہے اور اسے انتونیو اسٹریڈیواری کے تیار کیے گئے شاہ کار سازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
اس سے قبل 2011 میں انتونیو اسٹریڈیواری کا ایک اور وائلن ’لیڈی بلنٹ‘ ایک کروڑ 59 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوا تھا جسے تاریخ میں سب سے زیادہ قیمت پر نیلام ہونے والا آلۂ موسیقی قرار دیا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر اسے ’گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ‘ میں بھی شامل کیا گیا تھا۔
اسٹریڈیواری نے 1721 میں لیڈی بلنٹ نامی وائلن بنایا تھا جب کہ جمعے کو نیلام ہونے والا وائلن ’یواکم ما اسٹریڈیواریس‘ اس سے بھی چھ برس پہلے تیار کیا گیا تھا۔
اس وائلن کا نام ’یواکم ما اسٹریڈیواریس‘بھی مختلف ادوار میں اس کی ملکیت رکھنے والے دو افراد کے نام پر رکھا گیا ہے۔
یورپی ملک ہنگری کے وائلن کے ماہر ’جوزف یواکم‘ اس کے مالک رہے ہیں جو 1831 میں پیدا ہوئے اور 1907 میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کے نام کا ایک حصہ وائلن کے نام میں شامل کیا گیا ہے۔
اس کے بعد چین کے ایک شہری ’سی ہن ما‘ اس کے مالک رہے ہیں۔ ان کے نام سے ’ما‘ وائلن کے نام میں شامل ہے۔
سی ہن ما 1926 میں چین میں پیدا ہوئے تھے۔ بعد ازاں وہ 1948 میں امریکہ منتقل ہوئے اور امریکہ ہی میں 2009 میں ان کا انتقال ہوا۔
ہن ما کے انتقال کے بعد ان کے ترکے سے یہ وائلن ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن میں قائم میوزک اسکول نیو انگلینڈ کنزرویٹری کو تحفے میں دے دیا گیا تھا۔
وائلن کی ملکیت رکھنے والے میوزک اسکول کے مطابق نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے طلبہ کو اسکالرشپ دینے کے لیے فنڈ قائم کیا جائے گا۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات ’ایسوسی ایٹد پریس‘ سے لی گئی ہیں