بنگلہ دیش کی جمہوری پیش رفت میں گہری دلچسپی ہے، امریکہ

شیخ حسینہ

ترجمان نے کہا ہے کہ ’’امریکہ اُن لاکھوں بنگلہ دیشیوں کے ساتھ ساتھ حزب مخالف کی تمام اہم سیاسی جماعتوں کی جانب سے 30 دسمبر کو بنگلہ دیش کے گیارہویں پارلیمانی انتخابات میں ووٹ دینے کے عمل اور شرکت کے فیصلے کو سراہتا ہے‘‘

امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ ’’امریکہ بنگلہ دیش کے مستقبل اور اُس کی جمہوری پیش رفت میں گہری دلچسپی رکھتا ہے‘‘۔

یہ بات محکمہٴ خارجہ کے معاون ترجمان، رابرٹ پالادینو نے ایک بیان میں کہی ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ’’امریکہ اُن لاکھوں بنگلہ دیشیوں کے ساتھ ساتھ حزب مخالف کی تمام اہم سیاسی جماعتوں کی جانب سے 30 دسمبر کو بنگلہ دیش کے گیارہویں پارلیمانی انتخابات میں ووٹ دینے کے عمل اور شرکت کے فیصلے کو سراہتا ہے‘‘۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سال 2014ء کے بعد جب انتخاب کا بائیکاٹ کیا گیا تھا، ’’یہ ایک مثبت پیش رفت ہے‘‘۔

محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ ’’امریکہ بنگلہ دیش کا سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ہے۔ بنگلہ دیشی برآمدات کے لیے سب سے بڑی مارکیٹ ہے؛ جب کہ امریکہ میں بنگلہ دیشی نژاد امریکیوں کی سب سے بڑی برادری آباد ہے‘‘۔

انتخابی عمل کے ضمن میں، ترجمان نے کہا کہ ’’ہمیں انتخابات سے قبل ہراساں کرنے، ڈرانے دھمکانے اور تشدد پر مبنی واقعات سے متعلق قابل یقین اطلاعات پر تشویش ہے، جس کے نتیجے میں حزب مخالف کے متعدد امیدواروں کے لیے اپنے امیدواروں سے ملنا، ریلیوں میں شرکت اور آزادانہ طور پر انتخابی مہم میں شریک ہونے میں بہت سی مشکلات درپیش رہیں‘‘۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہمیں اس بات پر بھی تشویش ہے کہ انتخابی دن بے ضابطگیاں ہوئیں، جس کے باعث کچھ افراد اپنا ووٹ نہ دے سکے، جس کے نتیجے میں انتخابی عمل پر اعتماد کو ٹھیس پہنچی‘‘۔

رابرٹ پالادینو نے کہا ہے کہ ’’ہم تمام فریق کو سختی سے تاکید کرتے ہیں کہ وہ تشدد کے اقدام سے باز رہیں اور الیکشن کمیشن سے درخواست کرتے ہیں کہ انتخابی بے ضابطگیوں کے ازالے کے لیے وہ تمام فریق کے ساتھ تعمیری انداز سے پیش آئیں‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’بنگلہ دیش کی معاشی ترقی، جمہوریت اور انسانی حقوق کی حرمت سب کے لیے باعث تقویت ہوگی‘‘؛ اور یہ کہ ’’ہم حکمراں جماعت اور حزب اختلاف کے ساتھ کام کرنے کے متمنی ہیں جس کا مقصد متعلقہ اہداف پر عمل درآمد ہو‘‘۔