پاکستان میں کرونا وائرس پھر بڑھنے لگا، کئی علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن

فائل فوٹو

پاکستان کے وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں گزشتہ چھ ہفتوں کے بعد پہلی بار کرونا سے متاثرہ مصدقہ مریضوں کی تعداد دو فی صد سے بڑھ گئی ہے۔

کرونا کیسز میں اضافے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے کئی حصوں میں 'مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن' کیا گیا ہے۔

اتوار کو اپنی ایک ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں چھ ہفتے سے کرونا متاثرین کی شرح دو فی صد سے کم تھی، لیکن اب یہ دوبارہ دو فی صد سے بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیسز میں اضافے کی وجہ سے کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں 'منی اسمارٹ لاک ڈاؤن' دوبارہ نافذ کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں انتظامیہ کو حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تاہم کرونا وائرس کے خلاف کامیابی پہلے کی طرح عوام کے تعاون کے بغیر ناممکن ہے۔

پاکستان میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 385 نئے کیسز اور 10 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے عوام ٹیسٹنگ میں عدم دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں، ورنہ پاکستان میں کیسز کہیں زیادہ ہیں۔

قومی ادارہ صحت کے ڈاکٹر ممتاز علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا کے کیسز رپورٹ ہونے والی تعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔

اُن کے بقول اب عوام نے ٹیسٹنگ میں دلچسپی لینا کم کر دی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ مریضوں کے ساتھ میڈیا، رشتہ داروں اور حکومت کا رویہ ہے۔ ڈاکٹر اگر کسی کو ٹیسٹ کی ہدایت بھی کرے تو وہ شخص ٹیسٹ نہیں کراتا۔

انہوں نے کہا کہ عام اسپتالوں اور او پی ڈیز سے اب ٹیسٹ کی سفارش نہیں آ رہی۔ تمام اسپتالوں میں اب آئی سی یوز اور کرونا وارڈز میں مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگر ٹیسٹ شروع ہو جائیں تو پاکستان میں کرونا کیسز زیادہ ہوں گے لیکن اب جو بھی کیسز آ رہے ہیں وہ زیادہ شدت والے نہیں ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسویسی ایشن کے صدر ڈاکٹر افتخار برنی کہتے ہیں کہ کیسز کی تعداد 2 فی صد سے زیادہ ہوئی ہے، لیکن ماضی میں یہ تعداد 10 سے 15 فی صد تک پہنچ گئی تھی، اس کا مطلب ہے کہ چھ ہفتوں تک 2 فی صد سے کم رہنے کے بعد اس میں اضافہ ہوا۔

اُن کے بقول ماضی کے مقابلے میں اب بھی یہ شرح بہت کم ہے، لیکن اگر احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ کرایا گیا تو اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

'نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر' کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کرونا کیسز تین لاکھ 19 ہزار 317 اور اموات کی مجموعی تعداد 6 ہزار 580 ہو گئی ہے۔

ملک میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد آٹھ ہزار 552 ہے جب کہ صحت یاب ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ چار ہزار 185 ہو گئی ہے۔

سندھ میں کرونا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 40 ہزار 294، اسلام آباد میں 17 ہزار 331 اور بلوچستان میں 15 ہزار 525، پنجاب میں ایک لاکھ 764 اور خیبر پختونخوا میں 38 ہزار 329 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کرونا بحران: 'پاکستان میں سب ہی ذہنی دباؤ کا شکار ہیں'

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اسلام آباد میں روزانہ کی بنیاد پر اوسطًا 80 نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں جن میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو دوسرے شہروں سے اسلام آباد آ رہے ہیں۔

اُن کے بقول کرونا میں مبتلا شہریوں کی مکمل ٹریسنگ کر کے انہیں آئسولیٹ کیا جاتا ہے جب کہ ہاٹ اسپاٹ والے علاقوں میں سلیکٹڈ لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز کی گلیوں کو سیل کر کے باقاعدہ پولیس تعینات کی گئی ہے۔

حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ اس وقت اسلام آباد میں کرونا کے 746 فعال کیسز موجود ہیں اور گزشتہ روز 36 نئے کیس سامنے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا کیسز سامنے آنے پر اب تک 19 تعلیمی اداروں، 150 ہوٹلز اور دکانوں کو بند کیا جا چکا ہے جب کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر اب تک شادی ہالز سمیت دکانوں پر اڑھائی لاکھ روپے کے جرمانے کیے جا چکے ہیں۔

ادھر پنجاب میں کیسز بڑھ رہے ہیں اور اتوار کو پنجاب میں 200 سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو 15 اگست کے بعد رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔