صومالیہ کے سرکاری ریڈیو نے بتایا ہے کہ حملے کےچند ہی گھنٹوں کے اندر اندر قومی سلامتی کے وزیر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں
واشنگٹن —
الشباب کے شدت پسندوں نے صومالی پارلیمان کی عمارت پر دھاوا بول دیا ہے، جس کےبعد بم دھماکے اور گولیاں چلنے کے واقعات میں کم از کم 18افراد ہلاک ہوئے۔
ایک پولیس ترجمان، قاسم احمد روبل نے ’وائس آف امریکہ‘ کی ’صومالی سروس‘ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں صومالی افواج اور افریقہ کی اتحادی فوج کے 10 اہل کار بھی شامل تھے، جو ہفتے کو موغادیشو کی قلعہ بند عمارت پر ہونے والے اس حملے کے دوران ہلاک ہوئے۔
اُنھوں نے بتایا کہ چار قانون سازوں کے ساتھ ساتھ، سلامتی سے متعلق 14 اہل کار بھی زخمی ہوئے۔
پارلیمان کےایک رُکن حسین عرب عسی، جو دفاعی کمیٹی کے سربراہ ہیں، بتایا ہے کہ صومالیہ کی داخلی سلامتی سے متعلق کمیٹی نے حملے سے قبل انتباہ جاری کیا تھا، جس میں سخت سکیورٹی کی تدابیر اختیار کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ، معلوم ہوتا ہے اِس انتباہ پر سنجیدگی سے کان نہیں دھرے گئے۔
صومالیہ کے سرکاری ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ قومی سلامتی کے وزیر نے اس حملے کےچند ہی گھنٹوں بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ایک پولیس ترجمان، قاسم احمد روبل نے ’وائس آف امریکہ‘ کی ’صومالی سروس‘ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں صومالی افواج اور افریقہ کی اتحادی فوج کے 10 اہل کار بھی شامل تھے، جو ہفتے کو موغادیشو کی قلعہ بند عمارت پر ہونے والے اس حملے کے دوران ہلاک ہوئے۔
اُنھوں نے بتایا کہ چار قانون سازوں کے ساتھ ساتھ، سلامتی سے متعلق 14 اہل کار بھی زخمی ہوئے۔
پارلیمان کےایک رُکن حسین عرب عسی، جو دفاعی کمیٹی کے سربراہ ہیں، بتایا ہے کہ صومالیہ کی داخلی سلامتی سے متعلق کمیٹی نے حملے سے قبل انتباہ جاری کیا تھا، جس میں سخت سکیورٹی کی تدابیر اختیار کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ، معلوم ہوتا ہے اِس انتباہ پر سنجیدگی سے کان نہیں دھرے گئے۔
صومالیہ کے سرکاری ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ قومی سلامتی کے وزیر نے اس حملے کےچند ہی گھنٹوں بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔