جمعے کے دِن ٹیکساس سے نیویارک تک کا علاقہ سخت سردی کی لپیٹ میں رہا، جس سے قبل جمعرات کو رات گئے تک طوفانی بارش کے بعد برف باری کا سلسلہ جاری رہا، جس کے نتیجے میں ملک کے کچھ مشرقی حصوں میں دو فٹ (61 سینٹی میٹر) تک برف کی تہ جم گئی۔ برف باری کے اس سلسلے رُخ اب بحرِ اوقیانوس کی طرف پلٹ گیا ہے۔
نیویارک اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے میٹروپولٹن علاقوں میں اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔
’فلائیٹ اویئر ڈاٹ کام‘ کے مطابق، جمعے کی صبح ملک بھر میں 1720 پروازیں منسوخ کی گئیں، جب کہ جمعرات کو 4957 پروازیں منسوخ کی گئی تھیں۔
’نیشنل ویدر سروس‘ نے سیلاب کا انتباہ جاری کرتے ہوئے، مسی سیپی کی زیریں وادی سے وسطی اوقیانوس کے خطے میں سفر کرنے والوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ برف، سلیٹ اور یخ بستہ ہواؤں کے سبب سڑکوں کی صورتِ حال بوسیدہ اور خطرناک ہوچکی ہے۔
محکمہٴموسمیات کے ماہر، بروس ٹیری نے بتایا ہے کہ ٹیکساس، آرکینسا، لوزیانہ، مسی سیپی، کنٹکی، اوہائیو، الی نوائے، مشی گن، میری لینڈ، پنسلوانیہ اور نیویارک میں درجہ حرارت تیزی سے گِر چکا ہے۔
ٹیری کے بقول، ’یہاں تک کہ جنوب کا اندرونی خطہ شدید سردی کی لپیٹ میں ہے‘؛ اور یہ کہ، آج رات سردی مزید شدت اختیار کرے گی۔ تاہم، اب یہ ریکارڈ یخ بستہ سردی کا سلسلہ اپنے اختتام کے قریب ہے۔‘
جمعے کے روز ملک کا سرد ترین علاقہ، نیویارک کے ’ایڈرون ڈیک‘ پہاڑوں کے سلسلے میں واقع ’ساراناک‘ جھیل کا خطہ تھا، جہاں درجہٴحرارت منفی 29 ڈگری فرینہائیٹ، یعنی 33 ڈگری سیلشئیس تک گِر چکا تھا۔
ڈیٹرائٹ میں درجہ حرارت، منفی فرینہائیٹ، یعنی 17 سینٹی گریڈ تھا۔ جو سنہ 1901کے ریکارڈ سے دو ڈگری فرینہائیٹ زیادہ تھا۔
ادھر، ٹیکساس کے شہر، آسٹن میں درجہ حرارت 21 ڈگری فرینہائیٹ، یعنی چھ ڈگر سینٹی گریڈ پر تھا، جو سنہ 2011 کے ریکارڈ سے دو ڈگری فرینہائیٹ زیادہ تھا۔
کنٹکی، جہاں 23 انچ، یعنی 58 سینٹی میٹر برف باری ہوئی، برف تلے دب چکا ہے۔ ریاست کے گورنر، اسٹیو بایشار نے جمعرات کو ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا، ایسے میں جب دوسری ریاستوں سے ملانے والی سڑکوں کی شہ رگ پر موٹر گاڑیاں گھنٹوں تک پھنس کر رہ گئیں۔
میساچیوسٹس کے کچھ حصوں میں 21 انچ، یعنی 19 سینٹی میٹر تک برف پڑی۔ تاہم، اس بار، بوسٹن میں کم ہی برف باری ہوئی۔