سندھ حکومت نے پختون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور احمد پشتین کے صوبے میں داخلے پر 90 روز کی پابندی عائد کردی ہے۔
سندھ حکومت کے محکمۂ داخلہ کی جانب سے جمعے کی شب جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق پختون تحفظ قومی موومنٹ کے سربراہ پر انسپکٹر جنرل پولیس سندھ کلیم امام کی سفارش پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق منظور پشتین اس وقت کراچی کے علاقے علی ٹاؤن میں مقیم ہیں اور وہ کراچی کے اپنے حالیہ دورے کے دوران گلشنِ معمار، سہراب گوٹھ، سبزی منڈی اور ملحقہ علاقوں میں کئی کارنر میٹنگز سے خطاب کرچکے ہیں۔
محکمۂ داخلہ کے نوٹی فکیشن میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ منظور پشتین نفرت پر مبنی تقاریر کرتے ہیں اور لوگوں کو ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف اکساتے ہیں۔ حکام کے مطابق ان کی اس حرکت سے کراچی کا امن خراب ہو رہا ہے۔
سندھ حکومت کے مطابق منظور پشتین پر سندھ میں داخلے پر پابندی عوامی مفاد اور صوبے میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے عائد کی گئی ہے۔
یہ پابندی سندھ مینٹیننس آف پبلک آرڈیننس 1960ء کے تحت تین ماہ کے لیے لگاگئی گئی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی ایم کراچی کے ایک مقامی رہنما نور اللہ ترین نے کہا ہے کہ انہیں اس نوٹی فکیشن کے اجرا کی خبر سوشل میڈیا سے ملی ہے اور اب تک سرکاری طور پر انہیں ایسی کسی پابندی سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے نور اللہ ترین کا کہنا تھا کہ وہ محکمۂ داخلہ کا نوٹی فکیشن ملنے کے بعد ہی کوئی حتمی رائے اور اس پر پی ٹی ایم کا ردِ عمل دے سکیں گے۔
تاہم انہوں نے منظور پشتین پر عوام کو تشدد پر اکسانے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پشتون تحفظ مومنٹ پر امن جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔
سندھ حکومت کی جانب سے منظور پشتین کے صوبے کی حدود میں داخلے پر پابندی پاکستانی فوج کے ترجمان کے اس بیان کے چند روز بعد عائد کی گئی ہے جس میں ترجمان نے پی ٹی ایم کو خبردار کیا تھا کہ وہ ان حدود سے تجاوز نہ کرے کہ جس کے بعد ریاست کو طاقت استعمال کرنا پڑے۔
یاد رہے کہ پختون تحفظ موومنٹ کا آغاز رواں سال کے آغاز میں کراچی پولیس کے ایک افسر راؤ انوار کے ہاتھوں ایک قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کے ردِ عمل میں ہوا تھا اور کراچی کے پختون اکثریتی علاقوں میں یہ تحریک خاصی مقبول ہے۔