وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکنِ قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کا کہنا ہے کہ قوم کو حقائق سے آگاہ کرنے کو دہشت گردی قرار دینا افسوس ناک ہے اور اس کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر حکمتِ عملی مرتب کریں گے۔
اتوار کو پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکنِ قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ ضمانت قبل از گرفتاری کروانے کے باوجود ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔
محسن داوڑ نے کہا کہ انھیں اور جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو وجہ بتائے بغیر گرفتار کر کے ایف ائی اے کے اہلکاروں نے حراست میں لیا۔
محسن داوڑ نے کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں مقیم معمولی اجرت پر کام کرنے والے پشتون مزدوروں کی خواہش پر دبئی جا رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ صرف ایک دن قبل ہی ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا اور اس ملک میں اتنا طاقتور کون ہوسکتا ہے جو ایک دن میں ہی یہ کام کرسکے؟
رکن قومی اسمبلی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ ملک کون چلا رہا ہے جہاں پر جرم بتائے بغیر پارلیمنٹ کے ممبران کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے۔
انھوں نے کہا کہ صوابی میں ہونے والا جلسہ معمول کا جلسہ تھا اور اس جلسے میں کوئی غیر آئینی اقدامات یا نعرے بازی نہیں کی گئی تھی۔
محسن داوڑ نے کہا کہ اس جلسے کو بنیاد بنا کر اُن کے خلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کے اور ان کے ساتھیوں کے خلاف پانچ سو ایف آئی آر کاٹی جا چکی ہیں اس کے باوجود وہ قانون کے دائرے میں رہ کر امن اور حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ صوابی جلسے کے بعد انھوں نے ضمانت قبل از گرفتاری بھی کروائی تھی اس کے باوجود انھیں ائیر پورٹ پر روکا گیا اور گذشتہ روز دونوں ارکان کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
محسن داوڑ نے کہا کہ سینیٹ کی انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں تمام متعلقہ افسران کو بلا کر اس واقعے کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی اور اس کے علاوہ پارلیمنٹ کے فلور پر بھی ہم آواز آٹھائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اگر احتجاج اور جلسے کی ضرورت پیش آئی تو وہ سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں محسن داوڑ نے کہا کہ پی ٹی ایم کو سیاسی جماعت کی حیثیت سے رجسٹرڈ کروانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم اگر تحریک کا کوئی کارکن قبائلی علاقوں سے صوبائی الیکشن میں حصہ لینا چاہتا ہے تو اسے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنا ہو گا۔