ٹھٹھہ کے قریب کشتی ڈوبنے سے متعدد افراد ہلاک

فائل فوٹو

کشتی الٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد ڈوب گئے، تاہم ساحل کے نزدیک ہونے کے باعث بروقت کوششوں سے 50 سے زائد افراد کو مقامی لوگوں نے بچا لیا گیا۔

محمد ثاقب
سندھ کے ساحلی ضلع ٹھٹھہ میں سمندر میں زائرین کی کشتی الٹ جانے سے 100 سے زائد افراد ڈوب گئے۔ اب تک 22 افراد کی نعشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ مزید افراد کی تلاش جاری ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 50 سے زائد افراد کو بچا لیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ کے علاقے موھارا سے زائرین سے بھری ایک کشتی ساحل سے کچھ ہی دور نکلی تھی کہ گنجائش سے زیادہ مسافروں کے باعث اپنا توازن کھو بیٹھی اور الٹ گئی۔

کشتی الٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد ڈوب گئے، تاہم ساحل کے نزدیک ہونے کے باعث بروقت کوششوں سے 50 سے زائد افراد کو مقامی لوگوں نے بچا لیا گیا۔

موقع پر موجود وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر میر مرتضیٰ بلوچ کے مطابق اب تک 22 افراد کی نعشیں نکالی جا چکی ہیں جن میں سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

حکام کے مطابق اب بھی 20 سے زائد لاپتا ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق کشتی الٹنے کی وجہ گنجائش سے زیادہ مسافر بٹھانا تھا۔

کشتی میں سوار افراد میرپٹائی درگاہ پر جاری تین روزہ میلے میں شرکت کے لئے جارہے تھے۔ درگاہ چھوٹے سے جزیرے پر واقع ہے جو ساحل سے تقریبا 20 منٹ کی مسافت پر ہے۔

پولیس کے مطابق ڈوبنے والوں کی نعشیں شیخ زید اسپتال ساکرو منتقل کی جارہی ہیں جبکہ بے ہوش ہونے والے چار افراد کو کراچی کے جناح اسپتال بھی پہنچایا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

ڈوب والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق کراچی کے میمن گوٹھ سے بتایا جاتا ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، رينجرز اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں۔ اس کے علاوہ پاک بحریہ کے غوطہ خور ڈوبنے والوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم اندھیرے کے باعث امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے پر غم و رنج کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ افراد کے لواحقین سے اظہار ہمددردی کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبائی انتظامیہ اور امدادی ٹیموں کو ریلیف آپریشن تیز کرنے اور ڈوبنے والوں کو بہتر علاج معالجے کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی ہے۔