سکھ مذہب کے بانی بابا گورونانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ مذہب کے پیروکار پاکستان پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گورونانک دیو جی کا جنم دن ہر سال نومبر کے مہینے میں منایا جاتا ہے۔ جنم دن کی تقریبات دس روز جاری رہتی ہیں۔ جس میں شرکت کے لیے ہر سال بڑی تعداد میں بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں۔ جہاں وہ ننکانہ صاحب اور کرتارپور سمیت دیگر مقامات پر مذہبی رسومات میں حصہ لیتے ہیں۔
پاکستان میں اقلیتوں کے مقدس مقامات کی دیکھ بھال پر مامور ادارے متروکہ وقف املاک بورڈ کے ڈپٹی سیکرٹری عمران گوندل کہتے ہیں کہ منگل کے روز واہگہ بارڈر کے راستے بھارت سے پیدل تین ہزار کے قریب سکھ یاتری پاکستان پہنچے ہیں۔
SEE ALSO: کرتار پور صرف راہداری نہیں، ایک کمپلیکس ہےان کے بقول اتنے ہی سکھ یاتری بدھ کو واہگہ ریلوے اسٹیشن کے ذریعے پاکستان آئیں گے۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے عمران گوندل نے بتایا کہ یورپ اور دنیا بھر سے تقریباً دو ہزار سکھ یاتری پاکستان پہنچ چکے ہیں۔
حکام کے مطابق بھارت سے آںے والے سکھ یاتریوں کو قیام و طعام کی سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں جب کہ دیگر ممالک سے آنے والے سکھ یاتری اپنی مدد آپ کے تحت مختلف ہوٹلوں میں قیام کرتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کرتار پور راہداری کے افتتاح کی تیاریاں
عمران گوندل کے مطابق نو نومبر کو کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب میں سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 10 ہزار یاتری شریک ہوں گے۔ ان کے بقول 12 نومبر کو بابا گورونانک دیو جی کے جنم دن کی مرکزی تقریب میں بھی ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ بھارت سے آنے والے سکھ یاتری پاکستان میں دس روز قیام کریں گے۔ یہ یاتری چھ نومبر کو جنم استھان ننکانہ صاحب جائیں گے جب کہ سات نومبر کو انہیں گوردوارہ کرتار پور کی افتتاحی تقریب کے لیے نارووال لیجایا جائے گا۔ آٹھ نومبر کو یاتری مذہبی رسومات جب کہ نو نومبر کو راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔
سونے کی پالکی
بھارت سے پاکستان پہنچنے والے سکھ یاتری اپنے ہمراہ سونے کی پالکی بھی لائے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ پالکی 31 اکتوبر کو واہگہ بارڈز کے راستے پاکستان لائی گئی تھی۔ جسے گوردوارہ کرتار پور میں نصب کر دیا گیا ہے۔
سکھ یاتریوں کے مطابق سونے کی پالکی کو 'نگر کیرتن' کی رسومات کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ سکھوں کی مذہب کتاب گورو گرنتھ کو اس پالکی میں رکھا جاتا ہے۔ گوردوارہ کرتار پور میں پہلے بھی یہ پالکی نصب تھی لیکن کرتار پور راہداری کے ازسر نو افتتاح کے پیش نظر نئی پالکی پاکستان پہنچائی گئی ہے۔
پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے پاکستان پہنچنے والے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہا ہے۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے سکھ یاتریوں کی دیکھ بھال کے لیے بھرپور انتظامات کر رکھے ہیں۔
واہگہ کے راستے پاکستان پہنچنے والے 40 سالہ گُر میت سنگھ بتاتے ہیں کہ پاکستان آنا اور ننکانہ صاحب ماتھا ٹیکنا اُن کے بچپن کا خواب تھا جو اب پورا ہو گا۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے گُرمیت سنگھ نے کہا کہ وہ پہلی بار پاکستان آئے ہیں جس کے لیے وہ بھارت اور پاکستانی سرکار کے شکرگزار ہیں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے مطابق بابا گورونانک دیو جی کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات کے لیے ننکانہ صاحب میں تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ کرتار پور راہداری کھولنے کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق کرتارپور میں زیرو لائن سے گوردوارے تک سکھ یاتریوں کو لانے کے لیے بسیں پہنچا دی گئی ہیں۔ بزرگ سکھ مرد اور خواتین کو خصوصی گاڑیوں کے ذریعے کسٹم اور امیگریشن دفاتر تک لایا جائے گا۔