پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ بھارت نے اپنے شہر اجمیر میں صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کے عرس میں شرکت کے خواہش مند 503 پاکستانیوں کو ویزہ جاری نہیں کیا جس کی وجہ سے یہ زائرین عرس کی تقریبات میں شرکت سے محروم ہو گئے ہیں۔
پیر کو دفترِ خارجہ سے جاری ایک بیان میں ان پاکستانیوں کو بھارتی ویزہ جاری نہ کیے جانے پر گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان 1974ء میں طے پانے والے اس پروٹوکول کے لیے تحت ہونا تھا جو ایک دوسرے کے ہاں مقدس مقامات کی ریارت کی اجازت دیتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "1974ء کے اس پروٹوکول اور مذہبی آزادی کے بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی کے علاوہ ایسے اقدام ماحول کو بہتر بنانے، عوامی رابطوں کو بڑھانے اور دونوں ملکوں کے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔"
بھارت کی طرف سے ان 503 پاکستانی زائرین کو ویزہ جاری نہ کرنے اور پاکستانی دفترِ خارجہ کے بیان پر کوئی ردِ عمل تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔
انیس سے 29 مارچ تک جاری رہنے والا یہ عرس پاکستانی میں بسنے والے اکثر مسلمانوں کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے اور ماضی میں ہر سال سیکڑوں پاکستانی اس میں شرکت کے لیے بھارت جاتے رہے ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں بھارت کی طرف سے ویزہ نہ ملنے پر 192 پاکستانی زائرین دہلی میں صوفی بزرگ خواجہ نظام الدین اولیا کے عرس میں بھی شرکت کرنے سے محروم رہے تھے۔
گزشتہ ماہ پاکستان کے علاقے کٹاس راج میں واقع شیو مندر آنے کے لیے 173 بھارتیوں کو وہاں کی حکومت نے اجازت نہیں دی تھی جب کہ گزشتہ سال بھارت سے سکھ یاتری بھی اسی بنا پر اپنے گرو ارجن دیو اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسیوں میں شرکت کے لیے بھی پاکستان نہیں آ سکے تھے۔
پاکستان نے ان سکھ یاتریوں کو پاکستان لانے کے لیے خصوصی ریل بھی بھارت بھیجنے کا انتظام کیا تھا لیکن مبینہ طور پر بھارت کی حکومت کی طرف سے ان سکھ یاتریوں کو اجازت دینے میں تاخیر کے باعث یہ لوگ اپنی مذہبی تقریبات میں شرکت سے محروم رہے تھے۔