|
’ میوزک ہماری فیملی کی شناخت ہی نہیں ہمارا جنون ہے ۔ ‘ یہ کہنا تھا جنوبی ایشیا کے مشہور ترین صوفی راک بینڈ،’ جنون‘ کے فاؤنڈر سلمان احمد کے بیٹے شیر جان احمد کا ۔
وی او اے کو ایک انٹر ویو میں نیو یارک میں مقیم ابھرتے ہوئے نوجوان سنگر، میوزیشن ،گٹارسٹ ،کمپوزر ،انگلش اور اردو سونگ رائٹر اور جنون بینڈکے ایک فنکار، شیر جان نے بتایا کہ ،’’میوزک کا جنون مجھے اپنے والد اور اپنے دادا سے صرف ورثے میں ہی نہیں بلکہ میوزک سے بھر پور اس ماحول سے بھی ملا جس میں میرے دادا، میرے والد، میری والدہ اور میری نانو سب ہی موسیقی کے دلدادہ تھے ۔‘‘
شیر جان ،جنہوں نے آٹھ سال کی عمر میں گٹار تھام لیا تھا ،صرف تیرہ سال کی عمر میں جنون بینڈ کے ساتھ امریکہ میں اور پاکستان بھر میں پرفارم کر رہے تھے ۔
وہ 2019-20 میں جنون کے ری یونین ورلڈ ٹور میں بیکنگ ووکلسٹس میں شامل تھے ۔ یہ ٹور پاکستان، دوبئی ، برطانیہ ، امریکہ بنگلہ دیش اور دوحہ میں ہوا تھا۔
میرے دادا کا ہارمونیم
شیر جان نے جو جنون گروپ کے گٹارسٹ اور آڈیو/وژوئل اور سوشل میڈیا مینیجر بھی ہیں ،اپنے فن کے سفر کی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ ، میرے دادا اعجاز احمد پی آئی اے اور کوئت ائیر لائنز میں کام کرتے تھے لیکن انہیں میوزک کا بہت شوق تھا۔ وہ گھر میں اپنے دوستوں کو بلا کر میوزک کی محفلیں بھی منعقد کرتے تھے ۔
ان کے پاس اپنا ہارمونیم تھا جسے وہ اکثر بجایا کرتے تھے اور میں جو اس وقت صرف پانچ چھ سال کا تھا ان کے پاس بیٹھ کر انہیں ہارمونیم بجاتے دیکھ کر حیران ہوتا تھا کہ یہ کیا چیز ہے جس سے میوزک نکلتا ہے اور میں اس کی دھنوں سے بہت مسحور ہوا کرتا تھا۔ تو موسیقی سے لگاؤ کا پہلا ذریعہ میرے دادا اور ان کا ہارمونیم تھا ۔
گھر کا میوزک اسٹوڈیو
مجھے یاد ہے کہ پاکستان میں جب میں بہت چھوٹا تھا تو ہمارے گھر میں ایک میوزک اسٹوڈیو ہوا کرتا تھا جہاں جنون گروپ کی ریہرسل ہوتی تھی۔ تو ہم تینوں بھائی ریہرسل سےپہلے وہاں چھپ کر بیٹھ جاتے تھے اور بینڈ کی ریہرسل کو دیکھتے تھے ۔ وہ ریہرسل مجھے ایک جادو کی سی فیلنگ دیتی تھی۔ تو میوزک کے جنون میں مبتلا کرنے کی ایک دوسری وجہ ہمارے گھرکا وہ اسٹوڈیو تھا۔
والد کا گٹار اور گٹار سے ان کا جنون
لیکن گٹار کا جنون مجھے اپنےگٹارسٹ والد سے ہوا،جن کا جنون بینڈ اس وقت تک بن چکا تھا جس میں وہ گٹارسٹ ہی نہیں بلکہ اس کے سونگ رائٹراور کمپوزر بھی تھے ۔ ہمارے گھر میں جو اسٹوڈیو تھا اس میں موسیقی کے سبھی انسٹرومنٹس ہوا کرتے تھے مجھے جب بھی موقع ملتا میں وہاں جاتا اور گٹار کے اسٹرنگز کو ہاتھوں سے چھیڑتا تھا جو مجھے بہت اچھا لگتا تھا۔انہی دنوں ابو نے مجھے ایک کھلونا گٹار بھی لا دیا جسے میں ابو کے اسٹائل میں بجانے کی نقل کرتا تھا ۔
پھر جب ابو اپنے شوز میں مجھے کبھی ساتھ لے جاتے تھے تو ان کو اسٹیج پر ایک خاص لباس اور ایک خاص انداز میں گٹار بجاتے دیکھ کر گٹار سے میرا لگاؤ مزیدبڑھ گیا ۔
میرے شوق کو دیکھتے ہوئے میرے ابو نے آٹھ سال کی عمر میں مجھے ایک اسٹائلش سا گٹار دلایا اور یقین کریں کہ جب میں نے اس کے اسٹرنگز کو چھوا تو مجھے سمجھئے گٹار سے عشق ہو گیا ۔ لیکن میں نے صحیح معنوں میں اصل گٹار تیرہ سال کی عمر میں اس وقت بجانا شروع کیا جب ہماری فیملی پاکستان سےامریکہ شفٹ ہوئی۔
نیو یارک ہائی اسکول میں بینڈ کی تشکیل
نیو یارک میں شفٹنگ کے بعد میں نے اپنے ہائی اسکول فیلوز کے ساتھ مل کر ایک بینڈ بنایا ’دی بی اسٹلز‘ جو اسکول کے ٹیلنٹ شوز میں پرفارم کرتا تھا اور ایک بار ہم نمبر ون بھی آئے۔
ہائی اسکول کے بعد ہم نے نیو یارک، نیو جرسی اور ارد گرد کے علاقوں کے ریستورانوں میں میوزک بجانا شروع کیا اور اپنے فینز بنانے کے لیے مفت پرفارم کرنا شروع کیا لیکن بعد میں ہم نے کمر شل ایونٹس بھی کیے ۔لیکن اس وقت میوزک ہمارا پیشن تھا نہ کہ پروفیشن ۔ بلکہ یوں کہیے کہ پروفیشن کے راستے کا ایک سنگ میل
تو میوزک کو باقاعدہ پروفیشن بنانے کے لیے ہائی اسکول کے بعد آپ نے وژوئل آرٹس کے کسی تعلیمی ادارے کو جوائن کرنے کا نہیں سوچا کیوں کہ امریکہ میں تو میوزک اورآرٹس کے بہترین تعلیمی ادارے موجود ہیں؟
میں آپ کو مزے کی بات بتاؤں کہ میں نے ہائی اسکول کے بعد جس کالج میں داخلہ لیا وہ وژوئل آرٹس کے لیے بہت شہرت رکھتا تھا لیکن میں نے وہاں میوزک کی ڈگری لینے کی بجائے پولیٹیکل سائنس کو اپنے لئے چنا ۔
کیوں کہ میرا اس وقت خیال تھا کہ میوزک تو مجھے آتا ہے، یہ اب بھی میرا پروفیشن ہے تو بیک اپ کے لیے کوئی ڈگری ہونی چاہیے تو چلیں پولیٹیکل سائنس پڑھ لیتے ہیں۔ شاید کبھی یہ ڈگری کام آجائے تو میں نے اس میں بیچلرز کی ڈگری لے لی ۔ جس کا میں نے ابھی تک کوئی استعمال نہیں کیا ہے کیوں کہ میں اپنے میوزک ہی میں اتنا مصروف رہتا ہوں۔
Your browser doesn’t support HTML5
خود کو اپنے والد کی شناخت سے الگ رکھنے کی کوشش
اب جب آپ اپنے شوز کرتے ہیں تو کیا خود کو جنون گروپ کے ایک رکن کے طور پر پیش کرتے ہیں یا شیرجان احمد کے طور پر ؟
میں نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ میں خود کو اپنے والد سے الگ رکھ کر سولو میوزیشن اور سولو آرٹسٹ کے طور پر پیش کروں۔ لیکن اب میں نے یہ جان لیا ہے کہ میں چاہوں بھی تو ایسا نہیں کر سکتا کیوں کہ سچ تو یہ ہے کہ میں ان کا بیٹا ہوں۔ اور میں یہ بھی جان گیا ہوں کہ اگر آ پ کے اندر کوئی ٹیلنٹ ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس کے بیٹے یا بیٹی ہیں ۔آپ کا کام خود آپ کو منواتا ہے ۔
لیکن یہ بھی سچ ہےکہ میری شکل میرا لباس اور انداز اپنے والد سے اتنا زیادہ ملتا ہے کہ میں خود کو ان سے الگ نہیں کر سکتا۔ حال ہی میں ہیوسٹن میں ایک شو کے بعد ایک ادھیڑ عمر شخص نے مجھے سلمان احمد سمجھ کر کہا کہ میں نےتیس سال قبل آپ کا شو دیکھا تھا مجھے اس وقت سے آپ کا میوزک پسند ہے۔ اور میں ان کی تعریف پر صرف مسکرا کر ان کا شکریہ ہی ادا کر سکا ۔
میوزک البمز اور میوزک شوز
میں اپنے سونگز خود ہی لکھتا ہوں ،انگریزی اور اردو میں ،انہیں خود ہی کمپوز کرتا ہوں اور گاتا ہوں ۔ اب تک 20 سے25 نغمے پیش کر چکا ہوں ۔ ایک البم اردو اور ایک انگریزی میں بنائی تھی اور اگلے سال مزید سونگز ریلیز کر رہا ہوں جو سب نئے اور فریش ہوں گے ۔
میں روبن میوزک آف آرٹ، گریٹ امیریکن میوزک ہال، باوری الیکٹرک ، انڈینڈیپین ڈینٹ سنٹر انڈیا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی پرفارم کر چکا ہوں اور بالی ووڈ کی فلم،ردھم اور ایچ بی او کی ڈاکیومینٹری فلم"اوپن یور آئیز "کے پراجیکٹس میں بھی کام کیا ہے ۔
جب کہ میں کوک اسٹوڈیو کے سیزن 10 میں سیو نی اور گھوم تانا جیسے نغموں میں،جنون،راحت فتح علی خان اور علی نور کے ساتھ گیسٹ گٹارسٹ کے طور پر بھی پرفارم کر چکا ہوں ۔
امریکہ میں پاکستانی اور جنون میوزک مقبول ہو رہا ہے ؟
میں امریکہ میں زیادہ تر شوز میں اپنااوریجنل میوزک پیش کرتا ہوں لیکن کنسرٹس میں جنون کا میوزک بھی پیش کرتا ہوں۔ تو اگرچہ یہ میوزک تیس سال سے زیادہ پرانا ہے لیکن لوگ اسے آج بھی پسند کرتے ہیں ۔
اصل میں امریکہ ایک ملٹی کلچرل ملک ہے اور یہاں ہر کلچر کا میوزک اور ثقافت فروغ پارہی ہے انفرادی طور پر بھی اور فیوژن کے طور پر بھی تو یہاں اکثر ملٹی کلچرل شوز ہوتے رہتے ہیں جس میں ہر کمیونٹی کے لوگ اور امریکی شرکت کرتے ہیں اور ہر ملک کی موسیقی کو انجوائے کرتےہیں جس میں پاکستانی موسیقی بھی شامل ہے ۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایسا ہی ایک شو ہیوسٹن میں ہوا تو میں نے جنون کا ایک نغمہ پیش کیا ۔ جس کے بعد شو دیکھنے والے بہت سے امریکی میرے پاس آئے اور کہا کہ ہمیں آپ کے سونگ کے الفاظ تو سمجھ نہیں آئے لیکن آپ نے جو بھی میوزک پیش کیا ہم نے اسے بہت انجوائے کیا ہے ۔
تو میری طرح یہاں بہت سے پاکستانی امریکی میوزیشنز ، گلوکار اور فنکار پاکستانی میوزک کو ایسے ملٹی کلچرل شوز میں پیش کر کے اسے مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کر رہےہیں۔
نئی امریکی جنریشن اور جنون میوزک
تو کیا امریکیوں کو آپ کا صرف آپ کا انداز ہی پسند آرہا ہے یا آپ کے میوزک کے کچھ اور پہلو بھی ہیں جو انہیں پاکستانی میوزک کی طرف مائل کر رہے ہیں، خاص طور پر نئی امریکی جنریشن کو آپ کیسے اپنے میوزک کی طرف مائل کرتے ہیں؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے شیر جان نے کہا، کیوں کہ جنون کا میوزک تو ویسٹرن اور ایسٹرن میوزک کا فیوژن ہے تو وہ اس کو خود سے کنیکٹ کر لیتےہیں، اور ہماری اردو اور پنجابی پوئٹری اور ہمارا ڈھولک اور طبلہ اس کو ایک یونیک فلیور ، یونیک ٹچ اورایک نیا رنگ دیتا ہے۔ پھر ہمارا لباس بھی فیوژن ہوتا ہے ۔میں اپنے ابو کی طرح ایسٹرن لک رکھتا ہوں لونگ شیروانی جیکٹ ، اوراس کے ساتھ میری جینز اور ویسٹرن بوٹ ، تو میرے لباس میں بھی ایسٹ اور ویسٹ کا فیوژن ہے ۔ اس سے مجھےاس ملٹی کلچرل سوسائٹی میں اپنا میوزک پسند کرانے میں مدد ملتی ہے۔
میوزک کے نکھار میں ٹیم کی ضرورت
میں میوزک کی ویڈیوز پروڈیوس کرنے سے زیادہ میوزک کری ایٹ کرنے پر زیادہ فوکسڈ ہوں اور ویڈیو پروڈکشن کا کام اپنے ایک دوست اور پروفیشنل مصطفی عزیز سے کرواتا ہوں ۔ کیوں کہ میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی فن کو نکھارنے میں ایک پروفیشنل ٹیم درکار ہوتی ہے تبھی کوئی فن پارہ شہ پارہ بنتا ہے۔
اور آپ کا خواب کیاہے ؟
میرا ڈریم اور گول تو یہ ہی ہےکہ میں اپنے فن،میوزک اور کمپوزیشن کو بہتر سے بہتر اور اپنے بہترین ٹیلنٹ کے ساتھ پیش کرنے کے لییے کوشش کرتا رہوں ۔ میرے لیےمیرا ہر شو، ہر ایونٹ میرے فن کو بہتر کرنے کا ایک موقع ایک بلیسنگ ہے ۔ اس لئے میں اپنے کسی بھی شو کو ،چاہے وہ ہزاروں آڈئینس کا ہو یا ایک چھوٹے سے گھر کی ایک نجی تقریب کا ، اسے لائیٹلی نہیں لیتا اور خوب محنت سے اور اپنے بہترین ٹیلنٹ کے ساتھ پیش کرتا ہوں۔ اور میں سوشل میڈیا پر اپنے فینز کو اپنے تمام شیڈول کے بارے میں اپ ڈیٹ کرتا رہتا ہوں ۔
آپ کی والدہ ثمینہ احمد ایک ڈاکٹر ہیں لیکن وہ بھی بہت اچھا گاتی ہیں۔ اپنے میوزک میں کتنا کریڈٹ ان کو دیتے ہیں؟ ان کا کریڈٹ تو سب سےزیادہ ہے کیوں کہ انہوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی اور وہ بھی بہت اچھا گاتی ہیں اور بچپن میں بھی بہت اچھا گاتی تھیں اور میری نانو ان کو بہت اینکرج کرتی تھیں ۔ تو جنون کا وہ جو نغمہ ہے،’ آزادی‘ اس میں خاتون سنگر کی آوا ز میری امی کی آواز ہے ۔ انہوں نے میرے ابو کو بھی میوزک میں بہت سپورٹ کیا ہے ۔ تو میوزک کو میرا جنون بنانے میں میرے والد اور میری والدہ دونوں کا بہت زیادہ ہاتھ ہے ۔
میرا اور میرے فینز کا پسندیدہ نغمہ، چین
مجھے اپنے نغموں میں سے جو اوریجنل سب سے زیادہ پسند ہے وہ چین ہے ، اور اسےلوگوں نےبھی بہت پسند کیا ہے ۔ اس میں کلاسیک جنون ٹائپ ساؤنڈ ہے اور اوریجنل کمپوزیشن ہے لیکن ایک مکمل نئی پروڈکشن ہے ۔ تو وہ ابو کے نغمے سیونی سے ملتا جلتا ہے ۔ لیکن بالکل الگ ہے ۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہیں ناسو کاؤنٹی میں کاؤنٹی کی ایکزیکٹیو لارا کران نے ملک اور مقامی کمیونٹی کی معیشت معاشرت اور ثقافت کو بہتر بنانے پر سائیٹیشن دی ۔
ان کا پہلا البم ، ’جان‘ ، جس کے سونگز کو انہوں نے کمپوز اور پرفارم کیا ، ان میں سے، تین سونگز۔۔کوئی، ہم اور وہ لگن ، ایف ایم 91 ، سٹی ایف ایم 89 ، دوبئی سٹی 1016 اور بی بی سی ریڈیو میں پیش کیے گئے جب کہ ان کا سونگ ،چین ،بی بی سی ریڈیو کے ویکلی پاکستانی ٹاپ 5 چارٹ میں بھی شامل ہوا۔
پاکستان اور دنیا بھر میں مشہور جنون بینڈ کی پہلی البم 1991 میں ریلیز ہوئی تھی اور اس وقت سے لے کر اب تک جنون کے لاکھوں البم فروخت ہو چکے ہیں۔