پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے سرحدی امور (سیفران) شہریار آفریدی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناءاللہ کی منشیات کیس میں ضمانت پر رہائی سے متعلق کہا ہے کہ یہ ضمانتوں کا موسم ہے۔ عدالت نے ان کی ضمانت منظور کی ہے رہا نہیں کیا۔
اسلام آباد میں بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی کو صحافیوں کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ اُن کی گفتگو کا زیادہ وقت رانا ثناءاللہ کی ضمانت اور اس گرفتاری کے بعد اپنے بیانات کے دفاع میں گزارا۔
شہریار آفریدی نے رانا ثناءاللہ کی ضمانت سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کیس میں کبھی نہیں کہا کہ ویڈیو موجود ہے بلکہ فوٹیجز کی بات کی۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ کل کے عدالتی فیصلے کے بعد یہ تاثر دیا گیا کہ رانا ثناءاللہ منشیات برآمدگی کیس سے بری ہو گئے ہیں لیکن وہ اب تک ملزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "میرے سارے بیانات نکال لیں، ہمیشہ کہا کہ ہم نے 17 دن میں ساری چیزیں عدالت کو فراہم کر دی تھیں اور اٹھارویں دن ٹرائل شروع ہونا تھا، لیکن عدالتی کارروائی میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔
ان کے بقول، "سینیٹ اور قومی اسمبلی میں جہاں بھی بات ہوئی ہے مجھ سے ویڈیو کا سوال کیا گیا اور میں نے کہا کہ وہ فوٹیجز عدالت کو فراہم کر دی ہیں۔ بار بار پوچھا جاتا ہے کہ کدھر ہے ویڈیو، یہاں تک کہ ڈی جی اے این ایف نے کہا کہ یہ کوئی فلم بن رہی تھی، اگر ساری ویڈیو بنتی تو کہا جاتا کہ یہ پلانٹڈ ہے۔"
شہریار آفریدی نے کہا کہ یہ کام میرا اور آپ کا نہیں، ہم کیوں جج بنیں یہ عدالت کا کام ہے، عدالت میں کیس پیش ہوگا۔ ٹرائل میں کیوں دیر ہوئی اس کی تحقیقات کریں۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ جب ٹرائل شروع ہوگا تو ثبوت پیش کیے جائیں گے یہ کام لیگل ٹیم کا ہے، ہم اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس نے لگ بھگ چھ ماہ قبل منشیات کی برآمدگی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
اس گرفتاری کے بعد ڈی جی اے این ایف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ ان کے پاس رانا ثنااللہ سے منشیات برآمدگی کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں۔
بدھ کو پریس کانفرنس کے دوران شہریار آفریدی نے کہا کہ حکمران آئیں گے اور چلے جائیں گے، اصل چیز پاکستان اور ملک کے ادارے ہیں۔ وزیرِ اعظم اور ان کی پوری ٹیم نہ صرف عدالتوں پر یقین رکھتی ہے بلکہ عدالتوں کا دل سے احترام کرتی ہے۔
شہریار آفریدی کے بقول، جب رانا ثناءاللہ کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ آیا تو وہ ملک میں نہیں تھے۔ عمران خان اور ہم کھڑے ہیں، کوئی سودے بازی نہیں ہوگی، ہم نہ ڈرنے والے ہیں اور نہ گھبرانے والے ہیں۔
SEE ALSO: ’رانا ثنا اللہ کی نشاندہی منشیات کے بین الاقوامی نیٹ ورک نے کی‘'جھوٹ بولنے والے وزرا مستعفی ہوں'
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جس وزیر نے رانا ثناء اللہ پر جھوٹے الزامات لگائے وہ اپنا قلمدان واپس کریں۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جب ثبوت پیش کرنے کی باری آئی تو ہمارے رہنماؤں کو ضمانت مل گئی۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ دوبارہ سے گرفتاریوں کا تسلسل جاری ہے۔ تاہم، مسلم لیگ (ن) کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا سلیکٹیڈ وزیر اعظم کی جلد چھٹی ہونے والی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا، عدالت نے سابق وزیر قانون پنجاب کو 10،10 لاکھ کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔