اینٹی نارکوٹکس فورس نے مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق رانا ثناء اللہ فیصل آباد سے لاہور جا رہے تھے۔ دوران سفر جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گاڑی سے مبینہ طور پر منشیات برآمد ہوئی ہیں جس پر اُنہیں تحویل میں لیا گیا ہے۔
اے این ایف لاہور کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ منشیات برآمدگی پر رانا صاحب پر انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔
مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطوں میں ویب سائٹ ٹوئٹر پر رانا ثنااللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا اے این ایس سے کیا لینا دینا ہے۔
مسلم لیگ نون کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عمران خان کا ذاتی عناد کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ ان کی گرفتاری لاقانونیت اور سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔ اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کے لیے بدترین اور اوچھے ہتھکنڈے اختیار کیے جا رہے ہیں۔
رانا ثناءاللہ کو اے این ایف کی جانب سے تحویل میں لیے جانے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ بلال بھٹو زرا داری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اے این ایف کا مسلم لیگ پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کو گرفتار کرنا سیاسی انتقام کی مایوس کن کوشش ہے۔ راناثنااللہ ماضی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سخت ترین ناقد رہے ہیں، وہ موجودہ حکومت کے سخت ترین ناقدین میں مؤثر ترین آواز ہیں۔ گرفتاریاں حکومتوں کی کمزوریاں اور مایوسی کو ظاہر کرتی ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے رانا ثنااللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے اندر سیاسی انتقام کی آگ بھری ہوئی ہے، جھوٹے مقدموں میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
رانا ثناء کی گرفتاری پر حکومتی مؤقف جاننے کے لیے وائس آگ امریکہ نے ترجمان وزیراعلٰی پنجاب شہباز گِل سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے اس پر اپنا موقف دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اُن کی ڈومین (دائرہ اختیار) میں نہیں آتا۔
پاکستانی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اینٹی نارکوٹس فورس نے رانا ثنااللہ کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔ اے این ایف کے ترجمان ریاض سومرو نے کہا ہے کہ رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات کی بھاری مقدار برآمد ہوئی ہے۔ ان کے خلاف انسداد منشیات کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں کل ریمانڈ کے لیے انسداد منشیات کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پاکستانی نیوز چینلز کا کہنا ہے کہ نارکوٹکس حکام نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ ان کی وزارت کے دوران، ان کی سرکاری گاڑی منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے ایک لیڈر شہر یار آفریدی نے کہا ہے کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے، اور یہ کہ ان کی پارٹی کا اس گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ادارے اپنا کام آزادی سے کر رہے ہیں۔