'بھارت کشمیر میں نسل کشی کرنا چاہتا ہے، دنیا نوٹس لے'

Shah Mehmood Qureshi

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے۔ جموں و کشمیر میں طوفان سے پہلے جیسی خاموشی ہے۔ عالمی برادری کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

منگل کو جنیوا میں انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سمجھتا ہے۔ لیکن وہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے ذریعے اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں روانڈا، سربرنیتشا اور روہنگیا جیسی صورتحال ہے۔ گجرات کی طرح یہاں بھی مسلمانوں کے منظم قتل عام کے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ ہفتوں سے کشمیری حریت رہنما نظر بند ہیں۔ جب کہ پیلٹ گن کے شکار مریض اسپتال جانے سے بھی ڈرتے ہیں۔ وادی میں ادویات کی شدید قلت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے 80 لاکھ باشندے دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے چیلنج کیا کہ بھارت ایک بار کشمیر سے کرفیو ہٹا کر تو دیکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر پر مذاکرات کی دعوت مسلسل ٹھکرائی۔ بھارت آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر کا معاملہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پانچ اگست کے بعد سے حالات معمول پر نہیں آ سکے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت کشمیر کے حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے آپریشن کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی شہری آبادی پر کلسٹر بموں کا استعمال کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی کا نام دے کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ انسانی حقوق کونسل پر زور دیتے ہیں کہ وہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہونے تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

بھارت کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

کشمیر میں کیے جانے والے اقدامات کو بھارت اپنا اندرونی معاملہ قرار دے رہا ہے۔ بھارتی حکام کا یہ موقف ہے کہ کشمیر میں حالات اس کے کنٹرول میں ہیں۔

شاہ محمود قریشی کی ملاقاتیں

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ، اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) ممالک کے سفیروں اور سینیگال کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کی اور مسئلہ کشمیر کی صورتحال پر گفتگو کی۔

ترجمان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل عالمی ادارہ صحت ڈاکٹر ٹیڈروس سے ملاقات میں شاہ محمود نے کشمیر میں مسلسل کرفیو کے سبب انسانی جانوں کو درپیش شدید خطرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

انسانی حقوق کمشنر میشل بیچلے نے بھی گزشتہ روز خطاب کرتے ہوئے بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

انسانی حقوق کونسل میں بھارت بھی شریک ہے اور ان کے سفیر بھی کونسل سے خطاب کریں گے۔