|
کوئٹہ _ بلوچستان کے ضلع قلات میں مسلح افراد کے حملے میں سیکیورٹی فورسز کے کم از کم سات اہلکار ہلاک اور 17 زخمی ہو گئے ہیں۔
قلات لیویز کنٹرول کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب قلات کے نواحی علاقے جوہان میں مسلح افراد نے فرنٹئیر کور (ایف سی) 61 ونگ کے کیمپ پر حملہ کیا۔
قلات واقعے میں ہلاک اہلکاروں کی شناخت نیک بخت زمین، غلام اسحاق، عبدالقدیر، رضوان، وقاص، علی عباس اور ثاقب رحمان کے ناموں سے ہوئی ہے۔
قلات پولیس کے مطابق ایف سی چیک پوسٹ پر حملے کے 15 زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ کے فوجی اسپتال سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا ہے۔
جوہان قلات کی ایک سب تحصیل ہے جو قلات شہر سے تقریباً 45 کلو میٹر دور واقع ایک حساس علاقہ ہے۔ ماضی میں بھی اس علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔
SEE ALSO: کوئٹہ دھماکہ: ناشتے کے لیے کولپور جانے والے دو دوست جن کا سفر ریلوے اسٹیشن پر ہی ختم ہو گیاجوہان کے مقامی افراد نے بتایا ہے کہ جمعے کی شب مسلح افراد کی ایک بڑی تعداد نے چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کے بعد کئی گھنٹوں تک دوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
علاقہ مکینوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں عرصہ دراز سے امن و امان کی خراب صورتِ حال کے باعث شاہ مردان کی پہاڑی پر ایف سی کی ایک چیک پوسٹ قائم ہے۔
حملے کی تفصیلات جلد جاری کریں گے، بی ایل اے
بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔
ذرائع ابلاغ کو جاری ایک بیان میں بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ ان کے ملسح افراد نے فوج کے کیمپ کو نشانہ بنایا ہے جس کی تفصیلات جلد میڈیا میں جاری کی جائیں گی۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر یہ تیسرا بڑا حملہ ہے جس میں اب تک اہلکاروں سمیت 35 افراد مارے گئے ہیں۔
نو نومبر کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملے میں اہلکاروں سمیت 26 افراد ہلاک جب کہ 60 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمے داری بھی بی ایل اے نے قبول کی تھی۔
SEE ALSO: ہرنائی: آپریشن کے دوران میجر سمیت دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک، تین 'دہشت گرد' بھی مارے گئےچودہ نومبر کو بھی بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے مانگی میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملے میں فوج کے ایک میجر اور حوالدار ہلاک ہوئے تھے۔
قلات میں ایف سی کی چیک پوسٹ پر تازہ ترین حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہلاک اہلکاروں کے لواحقین کے لیے صبر کی دعا کی ہے۔
وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انتشار اور بد امنی پھیلانے والے عناصر صوبے کے لوگوں اور اس کی ترقی کے دشمن ہیں۔ ایسے مذموم ہتھکنڈے حکومت کے بلوچستان کی ترقی و خوش حالی کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے بھی ایف سی چیک پوسٹ پر حملے کی مذمت کی ہے۔
SEE ALSO: بلوچستان: 'جبری گمشدگی' کے واقعات بڑھنے کی شکایاتمحکمۂ داخلہ بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں رواں سال نو ماہ کے دوران دہشت گردی کے 200 واقعات میں کم و بیش 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بلوچستان میں مختلف کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اتحاد نے گزشتہ چار روز کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 45 حملے کیے ہیں۔
تنظیم کے ترجمان بلوچ خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبے کے مختلف مقامات پر پاکستانی فورسز، عسکری تنصیبات، گیس پائپ لائنوں، معدنیات لے جانے والی گاڑیوں، خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کو 45 مختلف حملوں میں نشانہ بنایا ہے۔