سینیٹ میں عارضی اخراجاتی بِل پیش ہونے اور منظور ہونے کا امکان

فائل

خبر کے مطابق، سینیٹر مچ مکونیل اور چک شومر کے مابین ایک سمجھوتا طے پایا ہے جس کے نتیجے میں جمعرات کو سینیٹ میں ٹرمپ کے اقدام پر ووٹنگ ہوگی، جس کے ناکام ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد متبادل عارضی اخراجاتی بل ایوان بالا کے سامنے لایا جائے گا جسے منظور کر لیا جائے گا۔

امریکی سینیٹ جمعرات کو ایک سے زائد تجاویز زیر غور لا کر ووٹنگ کرائے گی جس میں صدر ٹرمپ کی 5.7 ارب ڈالر لاگت سے دیوار کی تعمیر کی تجویز بھی شامل ہوگی۔ جب کہ ڈیموکریٹ بِل بھی سامنے لایا جائے گا جس میں حکومت کو آٹھ فروری تک رقوم کی دستیابی یقینی ہوجائے گی، لیکن اس میں دیوار کی تعمیر شامل نہیں ہوگی۔

اس سے پتا چلتا ہے کہ پہلی بار سینیٹ سرد مہری سے نکل کر متحرک ہوئی ہے اور چاہتی ہے کہ ایک ماہ سے جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کی کوشش کی جائے۔

سینیٹر مچ مکونیل، جن کا تعلق کنٹکی سے ہے اور وہ اکثریتی پارٹی کے قائد ہیں؛ اور نیویارک کے ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما چَک شومر دونوں نے ضابطے کی تحاریک پیش کی ہیں۔

پہلی مرتبہ دونوں جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 22 دسمبر کو شروع ہونے والے جزوی حکومتی شٹ ڈاؤن کو ختم کرانے کے لیے جو کچھ بھی درکار ہو کیا جائے۔

ایسے میں جب ری پبلیکن پارٹی کے زیادہ تر قانون ساز مسٹر ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہیں اس مؤقف پر کہ حکومت کے کاروبار کے دوبارہ آغاز سے پہلے لازم ہے کہ منظور کی جانے والی قانون سازی میں دیوار کی تعمیر کے لیے رقوم مختص کی جائیں؛ جب کہ زیادہ تر ڈیموکریٹ قانون ساز دونوں معاملوں کو ایک ساتھ نتھی کرنے کے خلاف ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ دونوں اقدام مشکل سے ہی 60 ووٹوں کی درکار اکثریت حاصل کر پائیں گے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ جمعے کے روز سے شٹ ڈاؤن کا خاتمہ ممکن نہیں ہوگا، جس کے بعد اس ماہ دوسری بار 800000 وفاقی ملازمین کو تنخواہ کے چیک نہیں مل پائیں گے۔

روزنامہ ’نیو یارک ٹائمز‘ کے مطابق، سینیٹر مچ مکونیل اور چک شومر کے مابین ایک سمجھوتا طے پایا ہے جس کے نتیجے میں جمعرات کو سینیٹ میں ٹرمپ کے اقدام پر ووٹنگ ہوگی، جس کے ناکام ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد متبادل عارضی اخراجاتی بل ایوان بالا کے سامنے لایا جائے گا جسے منظور کر لیا جائے گا۔

تاہم، اس بات کی امید ہے کہ رائے شماری کے نتیجے میں بحران تھامنے کے سلسلے میں تعاون کے ماحول کا آغاز ہوگا، جب کہ اب تک معاملات پارٹی بازی کی سطح کے گرد گھومتے رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، اگر دونوں تحاریک ناکام بھی ہوتی ہیں، پھر بھی دونوں جماعتیں ذاتیات سے نکل کر سمجھوتے کی جانب بڑھ سکتی ہیں۔

اب جب کہ شٹ ڈاؤن پانچویں ہفتے میں داخل ہوچکا ہے، حکومت کو کھولنے کے لیے دونوں جماعتوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔