امریکی حکومت کو پناہ گزینوں کی درخواستیں روکنے کی اجازت

صدر ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے امریکہ کی سپریم کورٹ کی جیت قرار دیا ہے۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کی سپریم کورٹ نے حکومت کو اجازت دے دی ہے کہ وہ میکسیکو کی سرحد پر تارکین وطن کی پناہ کی درخواستوں کو روکنے کے لیے نیا قانون نافذ کر سکتی ہے۔

فیصلے میں امریکی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں پناہ لینے کے خواہش مند تارکین وطن کو پہلے کسی تیسرے ملک میں پناہ لینا ہوگی۔ جہاں سے تارکین امریکہ آکر امیگریشن کی درخواست دے سکتے ہیں۔

عدالت کے نو ججز میں سے جسٹس سونیا سوٹومائور اور روتھ بدر جنسبرگ نے اس فیصلے سے اتفاق نہیں کیا۔

سپریم کورٹ کی طرف سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب صدر ٹرمپ کی امیگریشن سے متعلق پالیسیوں کو ماتحت عدالتوں کی طرف سے رد کردیا گیا تھا۔

عدالت کے نو ججز میں سے جسٹس سونیا سوٹومائور اور روتھ بدر جنسبرگ نے اس فیصلے سے اتفاق نہیں کیا۔ (فائل فوٹو)

صدر ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے امریکہ کی سپریم کورٹ کی جیت قرار دیا ہے۔

امریکی عدالتیں حالیہ چند ماہ کے دوران صدر ٹرمپ کی امیگریشن سے متعلق کئی حکم ناموں اور اقدامات کو معطل کر چکی ہیں۔ جس پر صدر ٹرمپ خاصے برہم تھے۔

سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد تقریباً تمام پناہ گزینوں کو جنوبی سرحد پر پناہ کی درخواست دینے سے روک دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کے ذریعے جنوبی امریکہ سے ہزاروں خاندان امریکہ میں پناہ لینے کے خواہش مند ہیں۔ جب کہ صدر ٹرمپ امریکہ میں پناہ گزینوں کا داخلہ روکنے کو اپنی پالیسی کا محور سمجھتے ہیں۔

غیر قانونی تارکینِ وطن کی امریکہ آمد روکنا صدر ٹرمپ کا ایک اہم انتخابی وعدہ تھا۔ اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو وہ آئندہ انتخابات میں بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان ہوگن گڈلی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے ماتحت عدالت کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی کے ڈیمو کریٹک چیئرمین جیروالڈ نڈلر اور عدلیہ پینل کے امیگریشن کمیٹی کے سربراہ زولوفگرن نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔

امریکی حکام کے پاس اس وقت پناہ گزینوں کی لاکھوں درخواستیں زیر التوا ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔