امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن خاندانوں کے خلاف اتوار سے کریک ڈاؤن شروع ہو جائے گا، جس کا مقصد جنوبی امریکہ سے پناہ گزینوں کی مزید آمد روکنا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ کارروائی امریکہ کے دس شہروں میں مقیم سینکڑوں خاندانوں کے خلاف کی جائے گی، جو عدالتی حکم کے باوجود امریکہ چھوڑنے کو تیار نہیں۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ٹویٹر پر اسی نوعیت کے کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا تاہم بعدازاں اسے ملتوی کر دیا گیا تھا، تاہم ایسا کم ہی دیکھنے میں آیا ہے کہ کارروائی سے قبل حکومت نے پیشگی اطلاع دی ہے۔
جمعے کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "لوگ غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں اور ہم قانونی طریقے سے انھیں نکال رہے ہیں۔ یہ ایک بڑی کارروائی ہے جس کا مقصد امریکہ کو جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنا ہے۔"
حکام کے مطابق رواں ہفتے پیشگی اطلاع کے بغیر ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انھیں اس کی پرواہ نہیں کہ پیشگی وارننگ سے بہت سے غیر قانونی پناہ گزین گرفتاری سے بچ نکلیں گے۔
ماضی میں مختلف شہروں کی انتظامیہ نے غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق امیگریشن حکام سے تعاون میں پس و پیش سے کام لیا تھا۔ خاص طور پر ڈیمو کریٹس میئرز نے تارکین وطن کے حقوق سے متعلق آگاہی کے لیے تشہیری مہم بھی چلائی تھی۔
ڈیمو کریٹس قانون سازوں نے تارکین وطن پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے حقوق پہچانیں اور بغیر وجہ کے کسی امیگریشن افسر کے لیے اپنے دروازے مت کھولیں۔ اپنے وکیل کی مشاورت کے بغیر کسی دستاویز پر بغیر پڑھے دستخط بھی نہ کریں۔
صدر ٹرمپ امریکہ میں پناہ گزینوں کا داخلہ روکنے کو اپنی پالیسی کا محور سمجھتے ہیں۔ امریکہ اور میکسیکو کے بارڈر کے ذریعے جنوبی امریکہ سے ہزاروں خاندان امریکہ میں پناہ لینے کے خواہشمند ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب پہلے ہی بارڈر فورسز نے جنوب مغربی سرحد پر پناہ گزینوں کو حراست میں لے رکھا ہے، ان خاندانوں سے بچوں کو الگ کیا گیا ہے جس پر اپوزیشن نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ڈیمو کریٹس اراکین کو اب بھی یہ خدشہ ہے کہ امریکی صدر کے تازہ اعلان کے باعث مزید بچے اپنے والدین سے جدا ہو جائیں گے۔
میکسیکو کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے کریک ڈاؤن کی زد میں آنے والے شہریوں کو قانونی معاونت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
امریکہ میں پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بہت سے پناہ گزینوں کو عدالتی سماعت کے نوٹس موصول نہیں ہوئے لہذٰا انھیں اچانک بے دخل کرنا زیادتی ہے۔
ان تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ کریک ڈاؤن سے قبل ان پناہ گزینوں کو عدالت میں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے۔