انسانی مسائل سے متعلق عالمی دن کے موقع پر واشنگٹن میں برما کے سفارتخانے کے باہر روہنگیا مسلمانوں کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
’برما ٹاسک فورس‘ نامی تنظیم کی اپیل پر ہونے والے اس مظاہرے میں بین المذاہب نمائندوں نے شرکت کی۔ وہ روہنگیا مسلمانوں کو ان کے بنیادی شہری حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مظاہرین جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر روہنگیا مسلمانوں کے حق میں نعرے درج تھے۔ ان کا سب سے بڑا مطالبہ روہنگیا مسلمانوں کے منسوخ شدہ ’نیشنل رجسٹریشن سرٹیفکیٹ‘ بحال کرنے کے حق میں تھا۔
اس موقع پر ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے ’روہنگیا ٹاسک فورس‘ تنظیم کے سربراہ، پروفیسر وقارالدین نے کہا کہ اس مظاہرے کا مقصد ’’دنیا کے سب سے زیادہ ٹھکرائے ہوئے لوگوں کے حق میں آواز بلند کرنا ہے، جس میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی ان کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں‘‘۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ برما کی نئی حکومت روہنگیا مسلمانوں کے انسانی حقوق کا احترام کرے اور انھیں وہاں کا حقیقی شہری تسلیم کرے۔
پروفیسر وقارالدین نے مظاہرے میں شریک مختلف مذاہب کے رہنماؤں کا خیر مقدم کیا جو ان کے مؤقف کی تائید کے لئے ان کے ساتھ کھڑے تھے۔
اس موقع پر ’ایڈم سنٹر ورجنیا‘ کے معروف نومسلم رہنما حاجی یوسف کا کہنا تھا کہ روہنگیا برما کے حقیقی باشندے ہیں جن کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ انھوں نے بھی حکومت برما سے مطالبہ کیا کہ روہنگیا عوام کے ’نیشنل رجسٹریشن سرٹیفکٹ‘ بحال کیے جائیں، اور انھیں مکمل شہری حقوق فراہم کئے جائیں۔
برما کے سفارتخانے کے ترجمان سے رابطہ کرکے اس مظاہرے سے متعلق ردعمل حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن، انھوں نے اس حوالے سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔