پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے حکام نے پولیو کیسز میں اضافے کے پیش نظر پیر سے نئی پولیو مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔ جس میں چھ لاکھ سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
گزشتہ دنوں خیبرپختونخوا اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں پولیو کے مزید چار کیسز سامنے آئے تھے۔ جس کے بعد رواں سال ملک بھر میں پولیو وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 45 ہو گئی ہے۔ حکام کے مطابق گزشتہ سال یہ تعداد محض 12 تھی۔
خیبر پختونخوا میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد رواں سال یہ تعداد 35 تک جا پہنچی ہے جن میں 23 کا تعلق بنوں ڈویژن سے ہے۔
'کیسز میں اضافے کی وجہ والدین کا انکار ہے'
حکام کے مطابق خیبر پختونخوا میں پولیو کیسز بڑھنے کی بڑی وجہ والدین کا اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار ہے۔ بنوں کے ڈپٹی کمشنر عطاء الرحمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 10 فیصد والدین اب بھی اپنے بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار کر رہے ہیں۔
عطاء الرحمان کے مطابق ماضی میں انسداد پولیو مہم میں شامل رضا کار صرف خانہ پری میں مصروف رہتے تھے۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ یہ رضا کار ان والدین کو قائل کرنے کی بجائے قطرے پلائے بغیر بچوں کے انگوٹھوں پر نشانات لگا دیتے تھے۔ تاہم اب اس معاملے میں سختی کی جا رہی ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ بچوں کو ہر صورت قطرے پلائے جائیں۔
حکام کے مطابق بنوں میں ایسے والدین کی تعداد 28 ہزار ہے جو بچوں کو قطرے نہیں پلاتے۔ ان میں سے 21 ہزار والدین کو رضا مند کر لیا گیا ہے۔ جبکہ باقی سات ہزار والدین کو قائل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
پولیو کیسز میں مسلسل اضافے نے خیبرپختونخوا میں ہنگامی صورتحال اختیار کر لی ہے۔ اسی بناء پر ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژن کے ہائی رسک اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔
ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے کوارڈینیٹر کیپٹن(ر) کامران احمد آفریدی کی زیر صدارت ایک اجلاس میں حال ہی میں سامنے آنے والے پولیو کیسز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس پر قابو پانے کے لئے جامع اور موثر اقدامات پر غور کیا گیا۔
نئی پولیو مہم کے لیے تربیت یافتہ پولیو ورکرز پر مشتمل 2ہزار657 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ان پولیو ٹیموں میں 2ہزار342 موبائل، 208 فکسڈ، 86ٹرانزٹ اور 21 رومنگ ٹیمیں شامل ہیں۔ جبکہ مہم کی موثر نگرانی کے لئے 641 علاقہ انچارج بھی تعینات کیے گئے ہیں۔
انسداد پولیو مہم میں شامل اہل کاروں اور رضاکاروں کی سیکورٹی کے لیے بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
کیپٹن(ر) کامران احمد کا کہنا ہے کہ والدین کو یہ سمجھنا ہو گا کہ اگر وہ اپنے بچوں کو قطرے نہیں پلائیں گے تو ان کے بچے معذوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین ہر طرح سے محفوظ ہے اس سے متعلق جھوٹی اطلاعات کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔
دنیا بھر میں سوائے پاکستان، افغانستان اور نائیجریا کے پولیو کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے اس معاملے پر متعدد ہنگامی اقدامات دیکھنے میں آئے ہیں۔