دنیا کے مختلف ممالک میں 'رنگ آف فائر' کا نظارہ

اس دہائی کے آخری سورج گرہن کو 'رنگ آف فائر' کا نام دیا گیا تھا۔ پاکستان میں سورج کو گرہن لگنے کے موقع پر نماز کسوف ادا کی گئی۔

پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں سورج کو گرہن لگنے کا نظارہ کیا گیا۔ رواں سال سورج گرہن کو 'رنگ آف فائر' کا نام دیا گیا ہے۔

سورج کو گرہن لگنے کا نظارہ مشرقی یورپ، شمال اور مغربی آسٹریلیا، افریقہ، بحر ہند او ایشیا کے مختلف حصوں میں کیا گیا۔

چاند، سورج کو کم ہی مواقع پر پوری طرح ڈھک لیتا ہے۔ اس بار بھی ایسا ہی ہوا کہ چاند سورج اور زمین کے درمیان میں آگیا جس سے بننے والا ہالا انگوٹھی کی شکل اختیار کر گیا۔ اسی مناسبت سے اسے 'رنگ آف فائر' کا نام دیا گیا ہے۔

سورج گرہن کا نظارہ بھارت کی مختلف ریاستوں سمیت متحدہ عرب امارات اور دیگر ملکوں میں بھی کیا گیا۔

پاکستان میں صبح سات بج کر 34 منٹ پر سورج کو گرہن لگنے کا عمل شروع ہوا جو 10 بجکر 30 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔

'رنگ آف فائر‘: سال 2019 کا آخری سورج گرہن

حیرت انگیز نظارہ لگ بھگ تین گھنٹے تک جاری رہا جس کے دوران مختلف مساجد میں نماز کسوف بھی ادا کی گئی۔

کراچی یونی ورسٹی میں سورج گرہن کو دیکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے، جہاں طلبہ کی بڑی تعداد نے مختلف عینکوں اور آلات کی مدد سے یہ نظارہ دیکھا۔

ماہرین کی جانب سے سورج کو گرہن لگنے کے دوران شہریوں کو سورج کی سمت نہ دیکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

پاکستان میں تقریباً 20 برس بعد سورج گرہن کا نظارہ کیا گیا۔ اس سے قبل 1999 میں جزوی سورج گرہن دیکھا گیا تھا۔