کرد افواج کےہاتھوں عربوں کو دیس نکالا، دعوے کی چھان بین

ترک شام سرحد

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان، جیف رتھکے نے اخباری نمائندوں کو بتایا ہے کہ 'ہم اِن رپوٹس سے آگاہ ہیں اور ہمیں اِن پر تشویش ہے اور ہم اِن کے بارے میں مزید اطلاعات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں'

امریکہ اُن الزامات کی چھان بین کر رہا ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ شام میں کرد افواج داعش کے خلاف لڑائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، اپنے کنٹرول والے علاقوں سے عرب مکینوں کو باہر نکالا جا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان، جیف رتھکے نے اخباری نمائندوں کو بتایا ہے کہ ہم اِن رپوٹس سے آگاہ ہیں اور ہمیں اِن پر تشویش ہے اور ہم اِن کے بارے میں مزید اطلاعات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

رتھکے کے بیان سے کچھ ہی گھنٹے بعد، 'سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس' نے ہفتے کے روز کہا کہ کرد جنگجو ، جسے باغیوں اور اتحادی لڑاکا طیاروں کی مدد حاصل ہے، شمالی شام میں صوبہ رقعہ میں واقع داعش کے ٹھکانوں کے اندر پیش قدمی کی ہے، جس کا مقصد اہم سرحدی قصبے، تل ابیض کو فتح کرنا ہے۔

آبزرویٹری نے بتایا ہے کہ کرد افواج نے دولت اسلامیہ کے زیر تسلط قصبے، سلوق پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جو تل ابیض سے تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

اس لڑائی کے نتیجے میں تل ابیض کے ہزاروں مکین ترکی بھاگ نکلنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ہفتے کے دِن سینکڑوں شامی پناہ گزیں ترکی کی سرحد کے قریب جمع ہوئے، تاکہ تشدد کی کارروائیوں سے بچ سکیں۔

اس ہفتے شام کے شمال مشرقی کونے پر، شامی کردوں اور حزب مخالف کی فورسز کی جانب سے دولت اسلامیہ کے خلاف لڑائی سے بچنے کے لیے ہزاروں افراد نے شام سے ترکی میں پناہ لی۔