رمضان کا پہلا عشرہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ اِس میں امریکہ میں رہنے والے مسلمانوں نے پورے جوش و خروش اور بھرپور عبادات سے اللہ تعالیٰ سے رحم طلب کیا اور اب مغفرت مانگنے کے لیے دوسرے عشرے میں داخل ہوگئے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ اُنھوں نے امریکہ کے معاشرے اور غیر مسلمانوں پر ایک اچھا تاثر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔یہاں قائم ایک تنظیم، اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (اکنا) اِس سلسلے میں بہت سرگرم ہوتی ہے۔
ایک انٹرویو میں تنظیم کے میڈیا کو آرڈینیٹر ، معاوظ صدیقی کا کہنا تھا کہ ’اِکنا‘ نے اِس سال کو شریعہ سے آگہی کا سال قرار دیا ہے ، تاکہ شریعہ پر ہونے والے حملوں کا جواب علمی اور عملی سطح پر دیا جائے۔ اِس حوالے سے خصوصی لٹریچیر چھاپا اور تقسیم کیا جائے گا اور سمینار منعقد ہوں گے۔
اُنھوں نے بتایا کہ پروفیسر طارق رمضان ، جو یورپ میں اعتدال پسند مسلمانوں کی آواز سمجھے جاتے ہیں، اُنھیں امریکہ مدعو کیا گیا اور اُن کے ساتھ کئی ایک پروگرام منعقد ہوئے۔
رمضان المبارک کا ذکر کرتے ہوئے، معاوظ صدیقی نے بتایا کہ باقی دنیا کی طرح امریکہ میں بھی مسلمان روزہ رکھتے ہیں جِس کے دوران، ضبط، انکساری اور غصے پر کنٹرول کا جذبہ غالب رہتا ہے۔
رویتِ ہلا ل کے حوالے سے، اُنھوں نے بتایا کہ رمضان اور عیدین کا چاند دیکھنے کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔ تاہم، رویت ِ ہلال کے سلسلے میں دو سال سے ’اکنا‘ کی پالیسی یہ رہی ہے کہ آپ جس کمیونٹی اور شہر میں رہتے ہوں وہاں کے لوگوں کی اکثریت (سواد اعظم) جو بھی فیصلہ کرے گی، اکنا اُسے تسلیم کرے گی مثلاً ریاضی کے اعداد و شمار طے کرنا یا سعودی عرب کی تقلید کرنا، بجائے اِس کے کہ تنظیم اپنا فیصلہ منوانے کے لیے کوئی تنازعہ کھڑا کردے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: