پوٹن کا دورہٴ بھارت، فضائی دفاع کے نظام کی فروخت کا معاہدہ متوقع

ایسے میں جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھارت کا دورہ کر رہے ہیں، بھارت کی جانب سے اربوں ڈالر کے فضائی دفاع کا نظام خریدنا ایجنڈا کا اہم ترین معاملہ ہے۔ اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو ایسا اقدام روس کے خلاف عائد امریکی تعزیرات کی خلاف ورزی ہوگا۔

ممکنہ سمجھوتے سے اس بات کا عندیہ ملے گا کہ بھارت روس کے ساتھ دفاعی تعلقات جاری رکھنا چاہتا ہے، ایسے میں جب امریکہ کے ساتھ فوجی اور حکمت عملی کا حامل اتحاد فروغ پا رہا ہے۔

صدر پوٹن جمعے کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کےساتھ باضابطہ مذاکرات کریں گے۔

دورے سے قبل، ولادیمیر پوٹن کے خارجہ پالیسی کے اعلیٰ مشیر یوری اشاکوف نے کہا ہے کہ ’’اس دورے کا اہم جُزو ایس 400 فضائی دفاع کے نظاموں کی دستیابی کے سمجھوتے پر دستخط کرنا ہے‘‘۔

بھارتی وزیر دفاع نرملا ستھارمن نے گذشتہ ہفتے توجہ دلائی تھی کہ سمجھوتا ’’اس مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جسے مکمل کیا جائے گا۔ روس سے دفاعی سامان کی خریداری کی ایک طویل تاریخ ہے‘‘۔

بھارت کا کہنا ہے کہ اُسے ایسے میزائل نظام کی ضرورت ہے جس سے اونچی سطح سے داغے جانے والے میزائلوں سے تحفظ میسر آسکے، تاکہ چین اور پاکستان سے اپنا دفاع بہتر بنا سکے۔ روسی ساختہ ایس 400 دفاعی نظام 400 کلومیٹر تک کے فاصلے پر موجود فضائی اہداف کو تلاش کرکے تباہ کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔

بھارت کو امید ہے کہ امریکہ اسے استثنیٰ دیگا، جس نے گذشتہ سال ایک قانون منظور کیا ہے جس کے نتیجے میں ایسے ملکوں کے خلاف ازخود تعزیرات عائد کی جائیں گی، جو روسی دفاع اور انٹیلی جنس شعبہ جات سے متعلق سمجھوتے طے کرے گا۔ چین پر نگاہ رکھتے ہوئے بھارت اور امریکہ قریبی ساجھے داری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

تاہم، امریکی حکام نے کہا ہے کہ اس طرح کے استثنیٰ کی کوئی ضمانت نہیں، اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ لین دین میں شریک نہ ہو۔

گذشتہ ماہ امریکہ نے چین کی جانب سے روس سے ایس 400 میزائل نظام خریدنے کے معاملے پر چین کی فوج پر تعزیرات عائد کی تھیں۔